عبد الستارخان
سعودی عرب کی وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے عکاظ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں کام کرنے والی 50 فیصد آن لائن شاپس خواتین چلا رہی ہیں۔
سعودی عرب کے مخصوص حالات کے پیش نظر یہ طریقہ کاروبار خواتین کے لیے زیادہ محفوظ اور مناسب معلوم ہوتا ہے۔
الوطن اخبار سے گفتگو میں آن لائن تجارت کرنے والی خاتون منال الیحیی نے بتایا کہ بیشتر آن لائن شاپس ان معروف کمپنیو ںکی ہیں جن کی بڑی بڑی دکانیں سعودی عرب کے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔ یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات کو رواج دینے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کررہی ہیں۔
اس شعبے میں قسمت آزمائی کرنے والے بیشتر لوگوں کا شمار چھوٹے تاجرو ںمیں ہوتا ہے۔ان میں خواتین سب سے زیادہ ہیں۔
آن لائن تجارت کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ خود کو اس فارم میں رجسٹرڈ کرائیں۔
منال الیحیی کا کہنا ہے کہ گھر بیٹھی خواتین اپنا فارغ وقت آن لائن تجارت کرتی ہیں جس سے انہیں مناسب آمدنی ہوجاتی ہے۔ ان خواتین کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ خود کو رجسٹرڈ کریں۔
رجسٹریشن کے بعد انہیں وزارت تجارت کی فیسیں ادا کرنا ہوں گی جو ان کے بس کی بات نہیں۔ وزارت تجارت کو چاہیے کہ وہ اس طبقے کے مسائل حل کرے۔
وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے ترجمان عبدالرحمن الحسین نے واضح کیا تھا کہ وزارت تجارت نے ابتدائی طور پر آن لائن تجارت کو منظم کرنے کیلئے ’معروف‘ ای فارم مہیا کیا ہے۔
سعودی عرب میںقانونی طور پر آن لائن تجارت کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمی سے پہلے خود کو معروف میں رجسٹرڈ کرایا جائے۔
معروف میں رجسٹرڈ ہونے والی کمپنیوں کو وزارت تجارت مختلف قسم کی سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 30ہزار سے زیادہ آن لائن شاپس معروف میں رجسٹرڈ ہیں۔
سعودی شہریوں کے علاوہ غیر ملکیوں کو یہی مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی آن لائن شاپ سے کوئی چیز خریدنے سے قبل اس بات کا جائزہ لے لیں کہ وہ معروف میں رجسٹرڈ ہے یا نہیں۔
معروف میں رجسٹرڈ کمپنیوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس میں تاجر اور گاہک دونوں کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔
گو کہ وزارت تجارت نے رجسٹریشن کے بغیر آن لائن تجارت پر سخت سزاﺅں کا اعلان کررکھا ہے مگر اس کے باوجود دیگر ممالک کی طرح سعود ی عرب میں بھی اس طرح کی تجارت کرنے والے لوگوں کی کمی نہیں۔ وزارت تجارت کے ترجمان عبدالرحمن الحسین کے مطابق رجسٹریشن کے بغیر آن لائن تجارت کرنے پر 10لاکھ ریال جرمانے کے علاوہ خلاف ورزی کی سنگینی کے مطابق قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ اس سخت سزا کے باوجود آج بھی سوشل میڈیا پرغیر لائسنس یافتہ ادارے مملکت میں اپنا کاروبار کررہے ہیں۔
وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے مطابق مشرق وسطی میں چھ ممالک ایسے ہیں جن میں آن لائن تجارت کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر امارات، تیسرے پر مصر ، چوتھے پر کویت ، پانچویں پر لبنان اورچھٹے پر اردن ہے۔
-
سعودی عرب میں آن لائن کاروبار کا رجحان