’فیس بک دہشت گردوں کا مواد تیار کر رہا ہے‘
امریکہ کے نیشنل وسل بلوور سینٹر واشنگٹن نے کہا ہے کہ فیس بک نادانستہ طور پر خود کار ٹیکنالوجی سے دہشت گردوں سے منسلک گروپس کے لیے مواد تیار کرتا ہے ۔
جمعرات کو سامنے لائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کا مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام انتہا پسندوں کی شناخت نہیں کر پا رہا ۔
نیشنل وسل بلوور سینٹر واشنگٹن نے امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے فیس بک پیجز کے تین ہزار ممبرز پر ایک تحقیق کی ہے جنہوں نے ان صفحات کو لائیک کر رکھا ہے ۔
تحقیق کاروں نے دریافت کیا کہ شدت پسند گروپ داعش اور القاعدہ کھلے عام سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر متحرک ہیں ۔
سینٹر کی رپورٹ کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ فیس بک کا اپنا سوفٹ ویئر خود کار نظام کے تحت انتہا پسندوں کے سوشل میڈیا صفحات کے لیے ماضی کی یادوں اور خوشی کی ویڈیوز تیار کرتا رہتا ہے۔ ان ویڈیوز کو اچھی خاصی تعداد میں لوگ دیکھتے اور لائیک کرتے ہیں۔
اس حوالے سے نیشنل وسل بلوور سینٹر واشنگٹن نے اپنے ایک ذریعے کی جانب سے امریکہ کے سکیورٹی اینڈ ایکسچیج کمیشن کو ایک شکایت درج کروائی ہے۔ اس ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے ۔
وسل بلوورسینٹر نے 48 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فیس بک کی جانب سے دہشت گردی کے مواد کو روکنے کی کوششیں کمزور اور ناقابل یقین ہیں ۔ ’ہمارے لیے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ فیس بک خود کار ٹیکنالوجی سے دہشت گردی کے مواد کو پیدا کرنے کے ساتھ پھیلا بھی رہا ہے۔‘
نیشنل وسل بلوور سینٹر واشنگٹن کی شکایت کے مطابق فیس بک انتہا پسندانہ اکائونٹس اور پوسٹس کو ختم کرنے کا وعدہ پورا نہیں کر رہا ۔
ادھر فیس بک حکام نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ دو سال پہلے کی نسبت اب نئی ٹیکنالوجی اور بھاری سرمایہ کاری کی بدولت زیادہ کامیابی سے دہشت گردی سے متعلق مواد کو ہٹا رہےہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم نے سب کچھ حاصل کر لیا ہے تاہم دہشت گرد گروپوں کے خلاف اپنی کوششوں کے حوالے سے بہت متحرک ہیں ۔
فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کو ایک طرف نفرت انگیز اور پرتشدد مواد کی روک تھام نہ کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے، تو دوسری جانب ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ فیس بک پر مخالف موقف کو برابر وقت نہیں دیا جاتا، چاہے وہ کتنا بھی ناخوش گوار کیوں نہ ہو۔
فیس بک نے مارچ میں اپنے نیٹ ورک اور انسٹا گرام پر سفید فام قومیت اور سفید فام علیٰحدگی پسندوں کی حمایت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا ۔