جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ کراسنگز کھول دیں
اسرائیل نے رواں مہینے کے شروع میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے بند غزہ کراسنگز آمدورفت کے لیے کھول دی ہیں۔
اسرائیل کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق پیدل چلنے والوں کے لیے 'ایرز کراسنگ' اور سامان لانے اور لے جانے کے لیے استعمال ہونے والا 'کیرم شیلوم کراسنگ' کھلے ہوئے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
دونوں کراسنگ پوائنٹ چار مئی کو اس وقت بند کر دیئے گئے تھے جب حماس اور اسلامی جہاد کے شدت پسندوں نے غزہ سے سینکڑوں راکٹ اسرائیل پر داغ دیئے تھے۔
جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی بمباری کی تھی۔
دونوں فریقین کے درمیان تشدد کی تازہ ترین لہر کے نتیجے میں 25 فلسطینی بشمول نو شدت پسند اور چار اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔
کشیدگی کا خاتمہ گذشتہ پیر کو اس وقت ہوا جب مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے طویل عرصے سے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی نرم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جواب میں اسرائیل نے غزہ سے راکٹ حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے باضابطہ طور پر اس معاہدے کی تصدیق نہیں کی لیکن جمعہ کو فلسطینی کشتیوں پر غزہ کے ساتھ سمندر میں ماہی گیری پر سےعائد پابندی اٹھا دی گئی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی اس پٹی کی اسلام پسند حکمران جماعت حماس کو تنہا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ 2008 سے اب تک اسرائیل حماس کے ساتھ تین جنگیں لڑ چکا ہے۔
دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ناکہ بندی غزہ کی 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔
جمعہ کو غزہ کی ماہی گیری یونین نے اسرائیل کی جانب سے ماہی گیری پر پابندی اٹھانے کی تصدیق کی تھی۔ یونین کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ماہی گیری کے لیے نئی شرط یہ رکھی ہے کہ غزہ کی فشنگ بوٹس وہاں کے جنوب میں 12 ناٹیکل میل اور شمالی کی طرف چھ ناٹیکل میل کے اندر مچھلیاں پکڑ سکتی ہیں۔
حماس کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ گذشتہ جمعرات کو مصر کے سکیورٹی اہلکار جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے غزہ پہنچ گئے تھے۔