وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 15 مئی کو 10 برس کی فرشتہ کو اغوا کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
اس واقعہ سے متعلق عوام میں غم وغصے کی لہر موجود ہے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف ٹرینڈز بھی چل رہے ہیں، پولیس کے نامناسب رویے کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
فرشتہ کے لواحقین کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج میں سیاسی پارٹیوں کے رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اسلام آباد کے علاقے ترامڑی میں فرشتہ کے والد سے تعزیت کی اورقاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا، اس سے قبل جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی تعزیت کے لیے پہنچے تھے۔
یاد رہے کہ 10 سالہ فرشتہ اسلام آباد کے علاقے ترامڑی سے پندرہ مئی کو لاپتا ہو گئی تھی اور دو روز قبل اس کی لاش ملی تھی۔
فرشتہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اس کے لاپتا ہونے کا معاملہ جب پولیس کے پاس لے کر گئے تو ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا اور چار روز تک رپورٹ درج نہیں کی گئی۔ معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد مقدمہ درج ہوا۔
فرشتہ کے پوسٹ مارٹم میں بھی تاخیر کی گئی جس پر لواحقین کو احتجاجاً ہسپتال کے باہر دھرنا دینا پڑا، دھرنے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی۔
بعد ازاں پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔ پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار بھی کیا ہے جن میں سے ایک فرشتہ کا قریبی رشتہ دار بتایا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا
ٹویٹر پر فرشتہ کیس کے حوالے سے مختلف ٹرینڈز چل رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فرشتہ کی تصویریں شیئر کی جا رہی ہیں، جن پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ اداکار فیصل قریشی، اداکارہ ماہرہ خان اور کرکٹر شاہد آفریدی نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پولیس کا رویہ
اس کیس میں پولیس کا نامناسب رویہ بھی خاص طور پر قابل ذکر ہے، پولیس کی جانب سے فرشتہ کے والد اور بھائی کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اپنایا گیا اور چار روز تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔