امریکی صدر ٹرمپ نے ایران پر نئی سخت پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیئے۔ ان پابندیوں سے سب سے زیادہ ایران کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے 8اعلی عہدیدار ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد کہا کہ نئی پابندیوں کا اصل ہدف ایران کے مذہبی رہنما علی خامنہ ای اور انکا ادارہ ہے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ یہ پابندیاں آبنائے ہرمز کے اوپر امریکی ڈرون گرانے کی وجہ سے جوابی کارروائی کے طور پر لگائی جارہی ہیں اگر ڈرون کا واقعہ نہ ہوتا تب بھی یہ پابندیاں عائد کی جانی تھیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے چکر میں نہیں ہیں۔ وہ بس اتنا چاہتے ہیں کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی بند کردے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ، ایران کو کسی بھی حالت میں ایٹمی طاقت نہیںبننے دے گا۔ امریکہ، ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔