Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران ٹرمپ ملاقات، آرمی چیف ہمراہ ہوں گے

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امریکہ پہنچنے کے بعد اوورسیز پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کرکے ان کو ملک میں کاروبار کرنے کی دعوت دی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم نے امریکہ میں مقیم اہم پاکستانی کاروباری شخصیت جاوید انور کی سربراہی میں سرمایہ کاروں کے وفد سے ملاقات میں ان کو ملک میں کاروباری مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں کیں۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور کئی اہم امور پر بات چیت کی جائے گی۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جبکہ جنوبی ایشیا خصوصا افغانستان میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تعاون بڑھایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ پاکستانی وزیراعظم کا اوول آفس میں استقبال کریں گے جس کے بعد ظہرانے پر دونوں ملکوں کے وفود بھی ملاقات میں شامل ہوں گے۔
پاکستانی وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں موجود ہوں گے۔
اتوار کو جب وزیراعظم عمران خان واشنگٹن پہنچے تو ایئر پورٹ پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔

دفتر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے امریکی دورے کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کی کاوشوں کی تصدیق کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
اپنے تین روزہ دورے میں وزیراعظم عمران خان واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی کے ایک اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سے وزیراعظم عمران خان کی ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود ہوں گے۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی دورہ امریکہ میں وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
سنیچر کو عرب نیوز نے خبر دی تھی کہ پاکستانی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے براہ راست کردار ادا کیا تھا۔

شیئر: