’پاکستان، امریکہ کے درمیان نئے دور کا آغار ہو چکا ہے‘
وزیر خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان کے قبائلی اضلاع میں انتخابات کو سراہا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ماضی سے ہٹ کر پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پاکستان کے وزیراعظم کی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا امریکی صدر پاکستان کے ساتھ مستقبل میں کام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان وسیع بنیادوں پر پارٹنر شپ قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ یہ ملاقاتیں دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز ہے، اور اس آغاز کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
’ صدر ڈونلڈ نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ یہ ایک بہترین ملک ہے اور اس کے لوگ عظیم ہے۔ انہون نے وزیراعظم کی تعریف بھی کی۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا تذکرہ بھی ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جس کو انہوں نے قبول کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا گیا اور یہ کہا گیا کہ افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کو دونوں ممالک فروغ دیں گے۔
دونوں سربراہان نے اس بات کو دہرایا کہ افغانستان کے معاملے کا فوجی حل نہیں اور اس بات پر مہر ثبت کی کہ واقعی افغان معاملے کا کوئی ملٹری حل نہیں ہے۔‘
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے چیلنجز کی بہت ساری وجوہات ہیں جس میں اندرونی وجوہات بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحد کے اس پار اپریشن کر کے امن قائم کیا۔
ان کے مطابق قبائلی اضلاع میں انتخابات کرنا دنیا کے لیے ایک بہت بڑا سگنل ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی قبائلی اضلاع میں انتخابات کو سراہا۔
’قبائلی اضلاع میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، ہم نے سابقہ فاٹا میں امن بحال کیا، وہاں از سر نوع تعمیر کا کام کیا، ترقیاتی کام کا آغاز کیا اور نقل مکانی کرنے والے لوگ اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے، بہت سے آباد ہوئے اور بہت سے واپس جارہے ہیں، قبائلی اضلاع میں بحالی کی تازہ مثال وہاں پر انتخابات تھے۔‘
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا، ’ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مسئلہ کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور انہوں نے ثالثی کی پیشکش کیں۔’
’انڈیا اور پاکستان میں ایک بہت بڑا طبقہ ہے جو امن کی خواہش رکھتا ہے لیکن اس میں رکاوٹ کشمیر کا مسئلہ ہے، اگر اس سے صرف نظر کیا جائے گا تو حل نہیں ہوگا۔ وزیر اعظم نے کشمیر کے معاملے کی تاریخ، قراردادوں اور موجودہ حالت کے بارے میں بتایا۔ صدر کی باتوں سے اندازہ ہورہا ہےکہ بھارت بھی محسوس کر رہا ہے کہ کشمیر کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے۔‘