Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ انڈیا کی بلااشتعال فائرنگ خطے کے امن کے لیے خطرہ‘

انڈیا نہ دو طرفہ گفتگو کی طرف آتا ہے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرنے پر تیار: شاہ محمود
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انڈیا کی طرف سے سرحدوں کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ کے واقعات تشویشناک اور خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے بعد پاکستانی حکام نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ڈیم پر کام کرنے والے 50 سے زائد چینی باشندوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی افسر راجہ شاہد محمود کا کہنا تھا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران انڈین سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد پاکستانی حکام نے ڈیم پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔   
دریں اثنا پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بڑھتی جارحیت انڈیا کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک فوج نے ہر بار انڈیا کی جانب سے فائربندی کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا ہے اور آگے بھی یہی کچھ کیا جائے گا۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا کے زیراہتمام کشمیر میں مزید 10 ہزار فوج کا بھیجا جانا بھی ایک ایسا ہی قدم ہے، خطے پر اس کے خوشگوار اثرات رونما نہیں ہوں گے۔
 
کشمیر کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیئرمین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یورپی یونین اور دیگر کی مسئلہ کشمیر سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین کشمیر میں جو مظالم ہو رہے ہیں اس سے ہر کوئی باخبر ہے، امریکا کے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر اٹھایا گیا اور اب بھی ہر عالمی فورم پر اس کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امن کی بحالی کے حوالے سے پاک افواج کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی سرحد پر فوج نے دن رات ایک کر کے امن قائم کیا جبکہ مشرقی سرحد سے ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ انڈیا کو ذمہ دار ہمسایہ ہونے کا ثبوت دینا چاہیے۔
چند ماہ قبل پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی جنگی صورت حال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت بی جے پی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ’پاکستان کارڈ‘ استعمال کیا۔
انہوں نے انڈیا کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن نہ انڈیا نہ دو طرفہ گفتگو کی طرف آتا ہے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرنے پر تیار ہے۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان نے انڈیا کی جانب سے وقفے وقفے سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی پر تشویش  کا اظہار کیا ہے: فوٹو اے ایف پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ”انڈیا کے زیر اہتمام کشمیر میں ڈیموگرافک چینج کا ہتھکنڈہ بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ نائن الیون کے بعد انڈیا نے انتہائی چالاکی سے جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے تشبیہہ دینا شروع کی مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔‘
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر ’کیا امریکی صدر کی جانب کشمیر پر ثالثی کے بدلے شرط رکھی ہے کہ پاکستان اسے (امریکا) کو افغانستان سے نکلنے میں مدد دے کیونکہ بقول امریکی صدر کے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے خود انہیں ثالثی کے لیے کہا تھا؟‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ’میں نے آپ کا سوال سُن لیا ہے لیکن ضروری نہیں کہ میں اس کا فوری جواب دوں۔‘
 

شیئر:

متعلقہ خبریں