’حالیہ مہنگائی کے اشاریے متوسط آمدنی رکھنے والوں کے لئے بھی خطرناک‘
’حالیہ مہنگائی کے اشاریے متوسط آمدنی رکھنے والوں کے لئے بھی خطرناک‘
ہفتہ 3 اگست 2019 14:27
زبیر علی خان، اردو نیوز، اسلام آباد | رائے شاہنواز، اردو نیوز، لاہور
بجلی، گیس کی بڑھتی قیمتوں کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ کہا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں مہنگائی کی شرح 5.8 فیصد تھی۔ یوں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال مہنگائی کی شرح میں تقریباً پانچ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاکستان کے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق چھ برسوں بعد مہنگائی کی شرح نے 10 فیصد سے تجاوز کیا ہے۔ جس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح دو ہندسوں (ڈبل ڈیجیٹس) میں جانا معاشی صورتحال کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
اردو نیوز نے ماہرین معاشیات سے رابطہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ کس حد تک خطرناک ہے اور عام آدمی کی زندگی میں کن مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مہنگائی کی شرح میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں ؟
سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنتی ہیں لیکن عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا تاہم پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی وجہ حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے میں تاخیر کی اور فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے گزشتہ برس کے اہداف کے حصول میں ناکامی بھی مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں چھ برسوں بعد مہنگائی کی شرح نے 10 فیصد سے تجاوز کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ماہر معیشت نعیم صدیقی ملک کی آمدنی اور اخراجات کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لئے عام آدمی کو بینادی ضروریات جیسے صحت، تعلیم اور شلٹر مہیا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے مطابق اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دینا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہر سماجی تحفظ ڈاکٹر عابد سلہری نے اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی نئی پالیسیاں جب آتی ہیں تو مہنگائی کی شرح میں عمومی طور پر اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ حکومت معاشی اصلاحات کے ساتھ سماجی تحفظ کے شعبے میں اقدامات سے کس حد تک ریلیف دے سکتی ہے۔
مہنگائی کی شرح میں اضافہ، عام آدمی کی زندگی پر کیا اثرات پڑیں گے؟
ماہر معیشت مزمل اسلم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال روز مرہ زنگی گزارنے کے لئے ایک عام انسان کی آمدنی میں 15 فیصد اضافے کی ضرورت ہے۔ ’آمدنی میں کم از کم 15 فیصد اضافہ ہوگا تو زندگی معمول کے مطابق چلے گی ورنہ اس کو قرض لینا پڑے گا‘ ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اندازوں اور عام انسان جو محسوس کر رہا ہے اس میں واضح فرق ہے۔ ٹیکسز میں اضافے کی وجہ سے یہ سال عوام کے لئے مشکل ہوگا۔ مہنگائی کی شرح میں اضافے سے ذخیرہ اندوزی کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں جو کہ براہ راست عام انسان کو متاثر کرتی ہے۔
ڈاکٹر عابد سلہری کہتے ہیں کہ چھ ماہ میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے اور اس میں کمی بھی آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے احساس پروگرام اور دیگر سماجی تحفظ کے اقدامات اگر کامیاب ہوتے ہیں تو مہنگائی کی شرح میں اضافے سے عام انسان زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔
مزمل اسلم کہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں ذخیرہ اندوزوں پر کڑی نظر کی بھی ضرورت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کہتے ہیں کہ حالیہ بارشوں کے بعد ملک میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس سے اشیائے خوردونوش میں قلت پیدا ہونا کا خدشہ ہے ۔ ایسی صورت میں آنے والے دنوں میں ملک میں مہنگائی کی نئی لہر بھی آسکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مستحکم ہونے کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں آنے والے دنوں میں کمی بھی آسکتی ہے۔
ماہر معیشت نعیم صدیقی کے مطابق ’موجودہ حکومتی اقدامات کو دیکھتے ہوئے آئندہ آنے والے سالوں میں عام آدمی کو مہنگائی کی صورت میں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور مجموعی طور پر ملک میں غربت کی شرح میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ ‘
مہنگائی کی شرح میں اضافے کے اشاریہ کتنے خطرناک ہیں؟
سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کہتے ہیں کہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ کے موجودہ اشاریہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں اس لئے موجودہ اشاریہ زیادہ خطرناک نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہر ماہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے نہیں ہوگا، اس لئے مہنگائی کی شرح میں کمی کے امکانات موجود ہیں‘۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ خطرناک ہے۔
ماہرمعاشیات مزمل اسلم کا نقطہ نظر مختلف ہے ۔ ان کے مطابق مہنگائی کی شرح دو ہندسوں میں جانا حکومت اور عوام دونوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ڈاکٹر وقار کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
ماہر معیشیت نعیم صدیقی کہتے ہیں’عام آدمی کی قوت خرید گرتی جارہی ہے ، حالیہ مہنگائی کے اشاریے نہ صرف کم آمدنی والے بلکہ متوسط آمدنی رکھنے والوں کے لئے بھی خطرناک ہیں ۔‘ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کا پٹرن دیکھا جائے تو اس میں مزید اضافے کا رجحان بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
کیا حکومت اقدامات نا کافی ہیں؟
سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کہتے ہیں کہ حکومت کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کو کنٹرول کرنا ہوگا اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے فیصلے کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔
مزمل اسلم کہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کو اضافی نوٹ چھاپنے بند کرنے ہوں گے جبکہ موجودہ صورتحال میں ذخیرہ اندوزوں پر کڑی نظر اور کریک ڈاون کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
نعیم صدیقی کہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کو ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے ملک میں مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہو اور ملک کے وسائل کو بڑھایا جا سکے۔