منیٰ میں دو منزلہ خیموں کا تجربہ
جمعہ 9 اگست 2019 21:28
ارسلان ہاشمی -اردو نیوز،منیٰ
حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے جنوبی ایشیا کی جانب سے اس سال منیٰ میں دو منزلہ خیموں میں 37 ہزار افراد کے قیام کا انتظام کیا گیا ہے ۔ خیموں کو روایتی شکل دی گئی ہے ۔ خصوصی طور پر تیار اسٹرکچر پر فائبر کا ہے جو فائر پروف ہے ۔خیموں کی بالائی منزل پر حجاج کے قیام جبکہ زیریں منزل میں مختلف خدمات جس میں وضو خانے، بیت الخلاءاور اسٹور روم بھی بنائے گئے ۔
دو منزلہ خیموں میں رہنے والے حجاج نے بتایا کہ اگرچہ خیموں میں ائیر کنڈیشن کی سہولت ہے مگر ڈبل اسٹوری ہونے سے تازہ ہوا کا گزر بھی ہوتا ہے جس سے گھٹن نہیں ہوتی ۔ خیمے کی گزر گاہوںپر کھڑے ہو کر دور تک نظارہ بھی کیا جاسکتاہے ۔ حجاج کاکہنا تھا کہ اس طرح کے خیموں کو مزید بنایا جائے تاکہ بڑی تعداد میں حجاج قیام کر سکیں ۔
دوسری جانب سعودی عرب کے مختلف شہروں سے آنے والے حجاج کرام کا کہنا تھا کہ ڈبل اسٹوری خیموں سے جگہ کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو گا ۔ مقامی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ حج کے دوران مشاعر مقدسہ میں جگہ کا سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے ۔ اس لئے امسال ڈبل اسٹوری خیمو ں کا تجربہ کیا گیا ہے ۔ حج سیزن کے بعد اس حوالے سے جامع رپورٹ پیش کی جائیگی جس میں تمام امور کا تجزیہ پیش کیا جائے گا ۔ تجزیاتی رپورٹ کی روشنی میں اس امر کافیصلہ کیا جائے گا کہ مزیدخیمے کس نوعیت کے بنائیں جائیں ۔
جب اس منصوبے کے بارے میں ابتدائی خبر آئی تھی تو یہ سوچا جارہا تھا کہ اسٹیل اسٹرکچر پرجیپسم بورڈ کی دیواروں پر منبی خیمے بنائے جائیں گے ۔ مجوزہ خاکہ جو پیش کیا گیا تھا اس میں بھی ایسا ہی ماڈل دکھایا گیا تھا جو فائبر شیٹ او ر اسٹیل اسٹرکچر سے مل کر کمروں کی طرز کا تھا ۔
دو منزلہ خیموں کو اگر اسٹیل اسٹرکچر کے ساتھ کمروں کی شکل کا بنایا جاتا تو اس سے خیموں کا نظریہ ختم ہو نے کا اندیشہ تھا ۔ خیموں کا تصور برقرار رکھنے کےلئے یہ ضروری تھا کہ خیموں کی قدیم ساخت کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں ڈبل اسٹوری بنایا جائے ۔ اس تصورکو قائم رکھتے ہوئے امسال تجرباتی طور پر ڈبل اسٹوری خیمے تیار کئے گئے جنہیں منی میں نصب کیا گیا ہے۔
مشاعر مقدسہ ( منی ، مزدلفہ اور عرفات ) د نیا کی واحد اور سب سے بڑی عارضی خیمہ بستی ہے جو ایک برس میں محض چند دنوں کےلئے بسائی جاتی ہے ۔ اس عارضی خیمہ بستی میں دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں افراد بیک وقت قیام کرتے ہیں ۔
تین دہائی قبل حج کرنے والے اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ عارضی خیموں کے شہر کا نقشہ کیسا ہوتا تھا ۔ ترپال سے بنے ہوئے خیموں میں ضروریات زندگی کی اتنی فروانی نہیں تھی ۔ حجاج کرام کو قیام منی کے دوران پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ وقت گزرنے کے ساتھ مشاعر مقدسہ کی خیمہ بستی نے بھی ترقی کی ۔
پولیسٹر کے خیموں کے بعد حکومت نے فائر پروف خیمے نصب کروانے کےلئے خصوصی انتظامات کئے جن میں بجلی اور کولنگ سسٹم کا مناسب انتظام تھا ۔
ہر برس حجاج کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظراس امر کی ضرورت محسوس کی گئی کہ حدود میں اضافہ کیا جائے تاکہ حجاج کی بڑھتی ہوئی تعداد کو منی میں مناسب جگہ فراہم کی جاسکے ۔" حدود "میں اضافے کے باوجود ہر برس جگہ میں تنگی کا احساس رہتا تھا جس کے پیش نظر اس سال حج خدمات فراہم کرنے والے " جنوبی ایشیاءکے ادارے " کی جانب سے تجرباتی طور پر دو منزلہ خیموں کے منصوبے کو عملی شکل دی گئی۔ ڈبل اسٹوری خیموں سے جگہ کی تنگی کا مسئلہ کا فی حد تک حل ہونے کا امکان ہے ۔