رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سعودی عرب کے شہروں کی روزمرہ زندگی کا انداز رات کے وقت کی طرف زیادہ مائل ہو جاتا ہے جو سحری سے کچھ دیر قبل تک جاری رہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رمضان کے مہینے میں سحر و افطار کے حوالے سے گھروں میں مہمانوں کی آمد و رفت بڑھ جاتی ہے، رات کے وقت بازار خریداروں سے بھرے نظر آتے ہیں، کاروباری ادارے اوقات کار رات دیر تک بڑھا دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ریاض، جدہ اور مکہ مکرمہ میں رمضان سیزن کا اہتمام
Node ID: 752646
-
جدہ میں رمضان سجاوٹ، رہائشیوں کے ذوق کی آئینہ دار
Node ID: 845006
-
رمضان کی سجاوٹ میں برقی قمقمے اور آرائشی لالٹین کی اہمیت
Node ID: 848616
مکہ ہیلتھ کلسٹر میں کلینیکل نیوٹریشن کی ماہر ریحام العزوری نے رمضان کے دوران کام کے اوقات میں تبدیلی کے باوجود صحت مند کھانے کی عادات کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔
ریحام العزوری نے کہا ’ طرز زندگی رات کے اوقات کی طرف منتقل ہونے کے باوجود صحت مند غذائیت کام میں کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔‘
رمضان کے دوارن معمولات میں تبدیلی سے کئی سماجی اور معاشی فوائد ضرور ہیں لیکن خاص طور پر صحت کے حوالے سے اس کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔
خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دن کے اوقات میں کام کرتے ہیں روزہ مرہ معمولات میں اس طرح کی تبدیلی سے کام پر توجہ اور پیداواری صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے اس لیے دیر تک جاگنے میں اعتدال اور بھرپور نیند لینی ضروری ہے۔
ڈاکٹر ریحام نے بتایا ’نیند کے معمولات میں تبدیلی اور دیر تک جاگنا عمومی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور دن میں سونے سے جسم کی حیاتیاتی نظام متاثر ہو سکتاہے۔‘

امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی میں سماجیات کے پروفیسر عبدالعزیز الکلثم نے رمضان کے اوقات کے سماجی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے ’رمضان کی رسومات معاشرتی ڈھانچے کو واضح طور پر تشکیل دیتی ہیں، روزمرہ سرگرمیاں زیادہ تر اجتماعی سماجی سرگرمیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
پروفیسر نے مزید کہا، رمضان میں ہونے والی بہت سی سرگرمیوں میں مختلف سماجی طبقات کے افراد افطار کی تقسیم میں حصہ لیتے ہیں جن میں کھانے کے لیے دسترخوان سجانا، یکجہتی اور ایثار کی قدروں کو فروغ دیتا ہے۔
