Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں نظام الاوقات میں تبدیلی کے سماجی اور معاشی اثرات

کاروباری ادارے اوقات کار رات دیر تک بڑھا دیتے ہیں، بازار خریداروں سے بھرے نظر آتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سعودی عرب کے شہروں کی روزمرہ زندگی کا انداز رات کے وقت کی طرف زیادہ مائل ہو جاتا ہے جو سحری سے کچھ دیر قبل تک جاری رہتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رمضان کے مہینے میں سحر و افطار کے حوالے سے گھروں میں مہمانوں کی آمد و رفت بڑھ جاتی ہے، رات کے وقت بازار خریداروں سے بھرے نظر آتے ہیں، کاروباری ادارے اوقات کار رات دیر تک بڑھا دیتے ہیں۔ 
مکہ ہیلتھ کلسٹر میں کلینیکل نیوٹریشن کی ماہر ریحام العزوری نے رمضان کے دوران کام کے اوقات میں تبدیلی کے باوجود صحت مند کھانے کی عادات کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔
ریحام العزوری نے کہا ’ طرز زندگی رات کے اوقات کی طرف منتقل ہونے کے باوجود صحت مند غذائیت کام میں کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔‘
رمضان کے دوارن معمولات میں تبدیلی سے کئی سماجی اور معاشی فوائد ضرور ہیں لیکن خاص طور پر صحت کے حوالے سے اس کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔
خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دن کے اوقات میں کام کرتے ہیں روزہ مرہ معمولات میں اس طرح کی تبدیلی سے کام پر توجہ اور پیداواری صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے اس لیے دیر تک جاگنے میں اعتدال اور بھرپور نیند لینی ضروری ہے۔
ڈاکٹر ریحام نے بتایا ’نیند کے معمولات میں تبدیلی اور دیر تک جاگنا عمومی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور دن میں سونے سے جسم کی حیاتیاتی نظام متاثر ہو سکتاہے۔‘

رمضان کے دوارن معمولات میں تبدیلی سے کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی میں سماجیات کے پروفیسر عبدالعزیز الکلثم نے رمضان کے اوقات کے سماجی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے ’رمضان کی رسومات معاشرتی ڈھانچے کو واضح طور پر تشکیل دیتی ہیں، روزمرہ سرگرمیاں زیادہ تر اجتماعی سماجی سرگرمیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
پروفیسر نے مزید کہا، رمضان میں ہونے والی بہت سی سرگرمیوں میں مختلف سماجی طبقات کے افراد افطار کی تقسیم میں حصہ لیتے ہیں جن میں کھانے کے لیے دسترخوان سجانا، یکجہتی اور ایثار کی قدروں کو فروغ دیتا ہے۔

رمضان میں روزمرہ سرگرمیاں اجتماعی سماجی سرگرمیوں میں بدل جاتی ہیں۔۔ فوٹو عرب نیوز

پرائیویٹ کمپنی کے ذمہ دار منصور العصیمی نے رمضان کے دوران روزمرہ زندگی پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ’ روزے کے دوران توجہ میں کمی اور مختلف کام کے انداز جیسے چیلنجز کو کام کے اوقات میں لچک فراہم کر کے حل کیا جا سکتا ہے۔‘
افطار کے بعد کا وقت صارفین سے بات چیت کے لیے ہمارے سٹاف کے لیے ایک قیمتی موقع بن جاتا ہے، مختلف کمپنیاں شام کے وقت ڈیلیوری کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔
منصور العصیمی نے ملازمین کے درمیان رابطے کو مستحکم رکھنے، غیر ضروری کام کا بوجھ کم کرنے اور ترجیحات پر توجہ دینے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
 

 

شیئر: