سٹور کے مالک کہتے ہیں کہ قدرتی طور پر جمی برف مشین سے بنی برف سے مختلف ہوتی ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
جاپان میں ایسے کم ہی کسان رہ گئے ہیں جو قدرتی طور پر برف جمانے کا کام کرتے ہیں۔
ٹوکیو میں رہنے والے یوچیرویماموتو بھی ان ہی میں سے ایک ہے جو قدرتی طور پر برف جمانے کا کام کرتے ہیں۔ مشینوں کے آنے سے قدرتی برف جمانے کا کام تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
لیکن قدرتی طور پر بنی برف ایک نئی شکل میں ڈھالنے سے یہ صنعت بحال ہوئی ہے جس سے یماموتو کا فارم بچ گیا ہے۔
یوچیرو یماماتو کے مطابق’جب میں نے قدرتی طور پر برف جمانے کا کام شروع کیا تو میں یہ سوچ رہا تھا کہ میں اس کو مارکیٹ میں کیسے لاؤں گا، پھر میں نے سوچا کہ میں اس کو گولہ گنڈا یا ’ککیگیرو‘ کے انداز میں پیش کروں گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوچیرو یماموتو کا اپنا ایک برف جمانے والا فارم ہے۔ انہوں نے یہ کام 13 برس پہلے شروع کیا تھا۔
یماماتو برف کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ایک ڈالر میں بھیجتے ہیں، یہ کام شروع کرنے سے پہلے ان کو معلوم تھا کہ اس سے ان کی ضروریات پوری نہیں ہوں گی۔
تاہم کاروبار اچھا کرنے کے لیے انہوں نے قدرتی برف سے ’گولا گنڈا‘ بنایا اور اس پر تازہ پھلوں کا رس اور گودا ڈالا۔
یماموتو کہتے ہیں کہ ایسے دن بھی آئے جب میں یہ برف ضائع کر دیتا تھا کیوں کہ کوئی خریدار ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک دن ان کی قسمت چمک اٹھی جب ایک سٹور نے ان سے رابطہ کیا اور ان کے برف لینے لگے۔
جاپان میں مشینوں کے آنے سے قدرتی طور پر برف جمانے والوں کی تعداد 10 رہ گئی ہیں۔
برف جمانے کا کام سردیوں میں شروع ہوتا ہے اور اس کو بنانے کا عمل انتہائی احتیاط سے ہوتا ہے۔
یماموتو کہتے ہیں کہ ایک دفعہ برف کو بارش اور برفباری سے محفوظ رکھنے کے لیے وہ کئی گھنٹے جاگتے رہے اور موسم کا حال 10 دفعہ دیکھا۔
یماموتو کے فارم میں برف جمنے میں دو ہفتے کا وقت لگتا ہے جس کے بعد اس کو کاٹا جاتا ہے۔
کاٹنے کے بعد برف کا سائز 40 کلوگرام رکھا جاتا ہے اور اس کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس برف کو دکانوں اور مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔
ایک سٹور کے مالک کوجی مورو نیشی کہتے ہیں کہ قدرتی طور پر جمی برف مشین سے بنی برف سے مختلف ہوتی ہیں۔
ان کے مطابق ’قدرتی برف کا ’گولہ گنڈا‘ زیادہ دیر تک جما رہتا ہے۔‘