مملکت میں کارکنوں کے اوقات کار کے حوالے سے وزارت محنت اور ہیومن را ئٹس کمیشن کے مابین اختلاف رائے سامنے آیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ کارکنوں کی ڈیوٹی کا دورا نیہ 8 گھنٹے ہے جس میں نماز اور کھانے کا وقفہ شامل ہے ۔ وزارت محنت کا کہنا ہے کہ ہے کہ بعض حالتوں میں آجر دورانیہ بڑھا کر 9 گھنٹے کرنے کا مجاز ہے ۔
سعودی عر ب کے اخبار الوطن نے ہیومن را ئٹس کمیشن کے حوالے سے بتایا کہ کسی بھی طور کارکن سے 8 گھنٹے سے زیادہ کام لینا درست نہیں ۔ کارکن کی ڈیوٹی کا ہفتہ وار دورانیہ 48 گھنٹے ہے ۔
رمضان المبارک میں 6گھنٹے کے حساب سے ہفتہ میں 36 گھنٹے کام لیاجائے ۔ عام دنوں میں یہ کارکن کا حق ہے کہ مسلسل 5 گھنٹے کام کرنے کے بعد اسے نماز اور کھانا کھانے کا وقفہ دیا جائے اور اس وقفے کو کام کے دوراینہ سے جدا نہ کیاجائے ۔
دوسری جانب وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ نماز اور کھانے کے وقفے کا وقت یومیہ اوقات کار سے جدا کر ے ۔ وزارت کے قانون کے مطابق یہ آجر کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ نماز اور کھانے کے وقفے کو یومیہ اوقات کارمیں شامل کرتا ہے یا نہیں ۔
وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی نے سعودی عرب میں مختلف لیبرلاءکے تحت مختلف کیٹگریز قائم کی ہیں جن کے مطابق صنعتوں سے تعلق رکھنے والوں کے لئے اوقات کار کا دورانیہ دفتری امور سے متعلق کارکنوں سے مختلف ہو تا ہے ۔
صفائی کے کارکن اور نجی سیکیورٹی کے ادروں میں کام کرنے والوں کےلئے اوقات کا ر کا دورنیہ عام دنوں میں 12 گھنٹے جبکہ رمضان المبارک میں 10 گھنٹے ہے ۔ دفتری اوقات کار عام دنوں میں 8 اور رمضان المبارک میں 6 گھنٹے مقرر ہیں ۔
ہیومن را ئٹس کمیشن کے مطابق وزارت محنت 8 گھنٹے کے دورانیہ کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرے کہ ڈیوٹی آورز 8 گھنٹے جس میں نماز اور کھانا کھانے کا وقفہ شامل ہو ۔
ابھی تک اس حوالے سے دونوں اداروں میں بحث جاری ہے ۔