سعودی عرب اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان کی مذمت اور اسے پوری قوت سے مسترد کرتا ہے
سعودی وزیر خارجہ ڈاکٹر ابراہیم العساف نے کہا ہے کہ فلسطین اسلامی دنیا کا اولیں مسئلہ تھا ، ہے اور رہے گا۔ فلسطینی کاز ہی سعودی عرب کا پہلا مسئلہ ہے اور خارجہ پالیسی میں سرفہرست ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق جدہ میں سعودی عرب کی درخواست پر او آئی سی کے مسلم وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ابراہیم العساف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطینی بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کی ہے۔کبھی ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔
او آئی سی کا یہ اجلاس اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کی جانب سے مقبوضہ غرب اردن کو اسرائیلی ریاست کا حصہ بنانے کے اعلان کے خلاف مسلم ممالک کی مشترکہ پالیسی ترتیب دینے کے لیے بلایا گیاہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہےکہ سعودی عرب آئندہ بھی 1967ء کی سرحدوں کے دائرے میں مکمل خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دار الحکومت بنوانے کے سلسلے میں فلسطینی بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کے لیے پرعزم ہے۔
ڈاکٹر ابراہیم العساف نے کہا ہے کہ سعودی عرب ،اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان کی مذمت کرتا ہے اور اسے پوری قوت سے مسترد کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ اعلان بین الاقوامی قانون، معاہدوں، دستاویزات اور روایات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ ہر طرح سے غیر قانونی ہے۔ اس سے خطے میں منصفانہ، پائدار اور جامع امن کے قیام کے تمام فارمولے اور کوششیں سبوتاژ ہوجائیں گی۔
اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین مسلمانوں کا کلیدی مسئلہ ہے۔
العثیمین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں بند کرائے۔اسرائیل فلسطین کی تاریخی پہچان بدلنے کے لیے کوشاں ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل خلاف ورزیاں کرکے اختلافات کو مذہبی کشمکش میں تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ نتنیاہو کی جانب سے غرب اردن کو اسرائیلی ریاست میں شامل کرنے کا اعلان بین الاقوامی قرار دادوں اور معاہدوں کو سبوتاژ کردے گا۔
مسلم وزرائے خارجہ نے ہنگامی اجلاس میں سعودی کمپنی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے کی مذمت کی۔