Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صنعتی ملازمین کی پانچ برس کی فیس معاف

غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس کی معافی یکم اکتوبر 2019ء سے لاگو ہوگی(فوٹو: واس)
سعودی حکومت نے صنعتی اداروں میں غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس پانچ برس تک سرکاری خزانے سے ادا کرنے کا اعلان کردیا۔
سعودی عرب  میں ادارہ جاتی فیس اور فیملی فیس سے نجی اداروں اور کمپنیوں کے کارکنان حد درجہ پریشان ہیں۔ اس کا اظہار ایک طرف تو کارکنان کررہے ہیں اور دوسر جانب نجی اداروں کے مالکان بھی اپنے یہاں کارکردگی کا معیار متاثر ہونے کی وجہ سے اس صورتحال سے الجھن کا شکار ہیں۔
سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق مملکت نے صنعتی اداروں میں غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس معاف کردی۔ 5 برس تک سرکاری خزانے سے ادا کی جائے گی۔ صنعتی اداروں میں غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس کی معافی یکم اکتوبر 2019ء سے لاگو ہوجائے گی۔
 سعودی حکومت نے غیر ملکی کارکنان پر فیس کا فیصلہ مقامی باشندوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے کیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ نجی اداروں اور کمپنیوں کے مالکان غیر ملکی کارکنان پر سعودی کارکنان کو ترجیح دیں اور غیر ملکی کارکنان کے سستا ہونے کا راگ الاپنا بند کردیں۔

 رعایت سے وہی کمپنیاں فائدہ اٹھائیں گی جن کے یہاں سعودی کارکنان کی تعداد زیادہ ہوگی(فوٹو: سبق)

سرکاری پروگرام کے مطابق نئی رعایت سے وہی کمپنیاں فائدہ اٹھا سکیں گی جن کے یہاں سعودی کارکنان کی تعداد یا تو غیر ملکی ملازمین سے زیادہ ہوگی یا ان کے مساوی ہوگی۔ یہ فیصلہ ان اداروں پر نافذ ہوگا جو صنعتی لائسنس حاصل کئے ہوئے ہوں گے۔
فیس کی معافی کا فیصلہ کابینہ نے منگل کو جدہ کے قصر السلام میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت اجلاس میں کیا ہے۔ 
اسکا بنیادی مقصد صنعت کے شعبے کو فروغ دینا اور صنعت کی ترقی کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹ کو دور کرنا ہے۔
حال ہی میں سعودی کابینہ نے صنعت کو فروغ دینے کے لیے باقاعدہ وزارت قائم کی ہے۔ پہلے صنعت کا شعبہ وزارت توانائی کے ماتحت ہوا کرتا تھا۔ اب اسے اس سے الگ کر کے مستقل وزارت کی شکل دیدی گئی ہے۔
شاہ سلمان نے فروری 2019ء کے دوران بعض نجی کمپنیوں کو غیر ملکی کارکنان کے اجازت ناموں پرعائد کی جانے والی فیس کے بوجھ سے آزاد کرنے کے لیے معاوضہ پروگرام جاری کیا تھا۔ 2017-18ء میں غیر ملکی کارکنان کے ورک پرمٹس پر بڑھتی ہوئی فیس سے نجی اداروں اور کمپنیوں نے پریشانی کا کھل کر اظہار کرنا شروع کردیا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان صنعت کے شعبے کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ وژن 2030 کے مطابق صنعت کا شعبہ تیل آمدنی کے متبادل کے طور پرابھارا جارہا ہے۔ اس سے لاکھوں سعودی نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔
وزیر محنت و سماجی  بہبود احمد الراجحی نے صنعتی اداروں کے غیر ملکی کارکنان پر مقرر فیس 5 برس تک معاف کرنے کے فیصلے پرسعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے اکاؤنٹ میں تحریر کیا کہ شاہی فیصلے کی بدولت نجی شعبے کو فروغ ملے گا۔ اس کی بدولت دیگر شعبوں میں بھی بہتری پیدا ہوگی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: