Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلیاں: پاکستانی فصلوں کو اربوں کا نقصان

’صرف کپاس کی بیلوں کی کم پیداوار کی وجہ سے چھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں میں شدت آتی جا رہی ہے اور رواں سال کے صرف چند ماہ میں اچانک رونما ہونے والے موسمی اثرات کی وجہ سے فصلوں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
متعدد زرعی ماہرین نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا ہے کہ اس سال کلائمٹ چینج کے اثرات سے پاکستانی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور مکئی، کپاس اور چاول کی پیداوار خطر ناک حد تک کم ہوئی ہے جس کے بعد صرف کپاس کی فصل کو کم و بیش ایک ہزارارب روپے کا نقصان پہنچا ہے، جب کہ دیگر فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جانا ابھی باقی ہے۔
پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے ’اردو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ اس سال موسم گرما میں گرمی زیادہ پڑنے اور آندھیوں اور بے وقت کی بارشوں کی وجہ سے کپاس کی ڈیڑھ کروڑ بیلوں کی بجائے صرف 90 لاکھ بیلیں حاصل ہو سکیں گی جبکہ مکئی کی پیداوار میں چالیس فیصد اور چاول کی پچاس فیصد کمی واقع ہو گی۔
خالد کھوکھر کے مطابق صرف کپاس کی بیلوں کی کم پیداوار کی وجہ سے چھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے کیونکہ ٹارگٹ سے 60 لاکھ بیلیں کم پیدا ہوئی ہیں اور 10 لاکھ بیلوں کی مالیت ایک ارب ڈالر بنتی ہے۔

مکئی کے خوشوں میں پھل کم لگا ہے بلکہ ان کو فنگس بھی ہو گیا ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

ان کا کہنا تھا کہ دیگر مصنوعات جیسے کہ خوردنی تیل کی کم پیداوار سے ہونے والا نقصان اس کے علاوہ ہے۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ رواں سال گرمی تین سے چار درجے زیادہ تھی جبکہ فصلوں کو بیس سے تیس فیصد نقصان بے موسمی بارشوں اور آندھیوں کی وجہ سے پہنچا۔
’پاکستان کے جنوبی علاقوں بالخصوص ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال جہاں کپاس کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے میں عمومی درجہ حرارت گرمیوں کے مہینوں میں 43 درجے اور ستمبر میں 37 درجے تک ہوتا ہے جو اس مرتبہ بڑھ کر ستمبر میں 43 درجے تک چلا گیا۔‘
پاکستان کسان اتحاد کے صدر نے بتایا کہ ذیادہ نقصان اس وجہ سے بھی ہوا ہے کہ پاکستان میں بیجوں کی مناسب اقسام موجود نہیں ہیں اور گرمی سے مزاحمت کرنے والے بیجوں کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں ذیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
ملتان کے نواحی علاقے ٹاٹے پور کے زمیندار مظہر حسین گردیزی نے اردو نیوزکو بتایا کہ بیجوں کے غیرمعیاری ہونے کی وجہ سے اس سال نہ صرف یہ کہ مکئی کے خوشوں میں پھل کم لگا ہے بلکہ ان کو فنگس بھی ہو گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے کپاس کی فصل بھی متاثر ہوئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’یہ فنگس میں نے اپنے 36 سالہ کیرئیر میں کبھی نہیں دیکھا۔ یہ بہت خوفناک ہے۔‘
وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد ہاشم پوپلزئی نے فصلوں پر پڑنے والے اثرات کی تصدیق کرتے ہوئے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ زیادہ نقصان جنوبی پنجاب میں ہوا ہے اور اس کی وجہ اچانک سے آنے والی موسمیاتی تبدیلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیجوں کے استعمال سے اس نقصان سے بچا جا سکتا تھا لیکن یہ اچانک آنے والی تبدیلی میں موثر نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ کسانوں کو پہلے سے اندازہ ہو کہ اس مرتبہ گرمی زیادہ پڑے گی۔
ہاشم پوپلزئی نے بتایا کہ متعلقہ حکام نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں اور مستقبل میں زراعت میں جدت لانے کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے سینیئر عہدیدارعرفان طارق کے مطابق کلائمیٹ چینج کے اثرات کچھ سالوں سے مرتب ہو رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں یہ فصلوں کی پیداوار میں مزید کمی کا باعث بنے گا۔

حکومت موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ گرمی بڑھنے کی وجہ سے پورا موسمی پیٹرن ڈسٹرب ہو جاتا ہے اور بوائی کے لیے وقت بھی کم بچتا ہے جو کہ کم پیداوار کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
عرفان طارق نے بتایا کہ فصلوں کو ان اثرات سے محفوظ کرنے کے لیے زراعت کے صوبائی محکمے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی مل کر ایک نیا پروگرام شروع کر رہے ہیں جس کے تحت متعدد اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: