ایف بی آئی کے مطابق مس ایم بچے کو والد کی مرضی کے بغیر پاکستان لے آئیں، فوٹو پکسابے
اسلام آباد کے ایک بڑے نجی سکول نے حال ہی میں اپنی ہیڈ آف سکول کے طور پر جس شخصیت کو تعینات کیا ہے ان کا نام امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔
مس ایم کو لاہور گرامر سکول کی جانب سے سکول سیکشن کی سربراہ تعینات کیا گیا ہے اور ایف بی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق وہ بین الاقوامی پیرینٹل اغوا میںانتہائی مطلوب افراد کیلسٹ میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی قانون میں والدین میں سے کسی ایک کی جانب سے بچے کو دوسرے سے دور کرنے کے لیے امریکہ سے باہر لے جانا سنگین جرم ہے جس کی سزا تین سال قید ہے اور ایسے افراد بین الاقوامی پیرینٹل اغوا میںانتہائی مطلوب افراد کیلسٹ میں شامل ہوتے ہیں۔
امریکی سرکاری ادارے کی ویب سائٹ کے مطابق مس ایم نومبر 2004 میں اپنے بیٹے کو اس کی قانونی تحویل کا حق رکھنے والے حقیقی والد کی مرضی کے بغیر امریکہ سے دبئی لے گئیں۔
اسی دن امریکہ کی مڈل سیکس کاؤنٹی کی گرینڈ جیوری نے قانونی تحویل میں مداخلت کا مرتکب قرار دے کر ان کے وارنٹ جاری کیے۔
ایف بی آئی کے مطابق ایک ماہ بعد مس ایم اپنے بچے کو لے کر پاکستان کے شہر لاہور آ گئیں۔
مس ایم کے سابق شوہر کے ساتھ طلاق کے حتمی عدالتی فیصلے میں بچے کی تحویل والد کو دی گئی تھی جس کے بعد مئی 2007 میں مس ایم کی گرفتاری کے لیے ایک وفاقی وارنٹ بھی جاری ہوا۔
ایف بی آئی کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو مس ایم کے بارے میں اطلاع ہو تو وہ ایف بی آئی یا مقامی امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرے۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر پرائیویٹ سکولوں کی نگرانی کرنے والے حکومتی ادارے ’پیرا‘ کے ممبر امتیاز قریشی نے بتایا کہ پاکستان کا قانون کسی جرم میں سزا یافتہ فرد کے پرائیویٹ ادارے میں نوکری کرنے کے حوالے سے خاموش ہے جبکہ آئین میں ایسے افراد پر صرف سرکاری عہدہ رکھنے پر پابندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پیرا کو ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی کہ کسی سکول نے کسی سزا یافتہ شخص کو کسی عہدے پر رکھا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’پیرا‘ اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے بات کرے گا۔
اردو نیوز نے نجی سکول میں جا کر اس کی پرنسپل سے بات کرنے کی کوشش کی مگر انتظامیہ نے ملاقات کی اجازت نہ دی اور بات کرانے سے انکار کر دیا۔ متعدد بار کوشش کے باوجود اردو نیوز سے انتظامیہ کے کسی ذمہ دار نے بات نہیں کی۔
نجی سکول کے مالکان میں شامل سیاست دان سیدہ عابدہ حسین سے اردو نیوز نے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ممبر ضرور ہیں مگر انتظامی امورکی نگرانی نہیں کرتیں۔
جب مس ایم سے ان کے موبائل پر رابطہ کر کے موقف معلوم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میں اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کر سکتی‘ تاہم ویب سائٹ پر موجود اپنے ایک ویڈیو لیکچرمیں مس ایم کا کہنا تھا کہ یہ تحویل کا خوفناک کیس ہے اور ان کا جرم صرف ایک ماں ہونا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سے شاگرد پوچھتے ہیں کہ انتہائی مطلوب لسٹ میں سے نام نکلنے پر وہ کہاں جائیں گی مگر ان کا جواب ہوتا ہے کہ اب وہ ہمیشہ پاکستان میں رہیں گی۔
ایف بی آئی کی بین الاقوامی پیرنٹل کڈنیپنگ کیانتہائی مطلوب لسٹمیں اس وقت 24 افراد شامل ہیں جن میں مس ایم بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ایف بی آئی کو پاکستان میں کارروائی کے لیے وزارت داخلہ کی اجازت درکار ہوتی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں