Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روزمرہ زندگی کی عکاسی کرتا پتلی تماشا

اسے مقامی روایتی موسیقی کے ساتھ عرب ثقافت کا حصہ بنایا گیا ہے۔فوٹو۔عرب نیوز
سعودی عرب کے مشرقی ریجن کے شہر الخبر میں تنوین سیزن میں سعودی فیسٹیول کے انعقاد پر کٹھ پتلیوں کا منفرد شو پیش کیا جا رہا ہے۔ سعودی شہری اور غیر ملکیوں سمیت ہر عمر کے افراد کی بڑی تعداد کی جانب سے اس کٹھ پتلی شو کو فیسٹیول کی سرگرمیوں میں خاص مقام حاصل ہوا اور اسے خوب سراہا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الخبر شہر کے خوبصورت کورنیش پر تنوین سیزن کے سلسلے میں کٹھ پتلیوں کے مخصوص نوعیت کے 12 میٹر لمبے دیو ہیکل منفرد ماڈلز لائے گئے ہیں جو ایک خاندان کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ان کے ذریعے ثقافتی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

کٹھ پتلی شو کو فیسٹیول کی سرگرمیوں میں خاص مقام حاصل ہوا اور اسے خوب سراہا جا رہا ہے۔فوٹو۔عرب نیوز

ان تین بڑے ماڈلز کو عربی لباس پہنایا گیا ہے جس میں باپ کے کردار کو سفید ثوب، ماں کا کردار سرپر لپیٹے سکارف کے ساتھ عبایے میں ملبوس ہے جبکہ بیٹے کو سبز رنگ کی ٹی شرٹ کے ساتھ ایک گیند کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ پہلی مرتبہ ایسا ثقافتی شو پیش کیا جا رہا ہے، روایتی دھنیں بجانے والے بھی اس میں شامل ہیں۔
ان ماڈلز نے مشینوں کے ذریعے اپنے ہاتھوں اور سر کو حرکت دیتے ہوئے علاقائی ثقافتی نغمے پیش کئے۔ فیسٹیول کے اس پروگرام کو دیکھنے والوں نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

پہلی مرتبہ ایسا ثقافتی شو پیش کیا جا رہا ہے، روایتی دھنیں بجانے والے بھی اس میں شامل ہیں۔ فوٹو۔عرب نیوز

 اس پروگرام کے انعقاد میں سعودی، فرانسیسی ، بیلجیئم اور سپین کے ہنر مندوں نے اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے۔
یہ دیوہیکل پتلیاں دراصل "کیروس دی فوک" ہسپانوی بینڈ ہے جو عام طور پر مخصوص تہواروں پر تہذیب اجاگر کرتا ہے اور اپنے 12 میٹر لمبے قدو قامت کے ساتھ دیکھنے والوں کے ساتھ رواں رہتا ہے اور انہیں لطف اندوز کرتا ہے۔ یہاں پر اسے مقامی روایتی موسیقی کے ساتھ عرب ثقافت کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس میں سعودی گھرانے کی روزمرہ زندگی کی منظر کشی کی گئی ہے جس میں ماں، باپ اور بچہ شامل ہے۔
مشرقی ریجن میں سجایا گیا 17 روزہ تنوین سیزن 26 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ اس میں عرب ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے مباحثوں، ڈراموں اور ورکشاپس کے ذریعے ہر عمر کے افراد کے لیے تفریح کے ساتھ سیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے۔
حاضرین کے لیے یہ منفرد تجربات ہیں۔ اس کا مقصد مختلف تخلیقی انداز میں ثقافت کو متعارف کرانا ہے۔ الخبر کے جڑواں شہر دمام سے آنے والی مونا حسن نے بتایا کہ وہ اور ان کا چھوٹا بھائی دیو ہیکل پتلیوں کی کارکردگی سے بہت لطف اندوز ہوئے۔ 

شیئر: