Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نیلم منیر اب آئٹم نمبر نہیں کریں گی؟

نیلم منیر نے آئی ایس پی آر کی فلم میں ’آئیٹم نمبر‘ پر رقص کیا ہے۔ فوٹو: انسٹاگرام
پاکستانی اداکارہ نیلم منیر نے اپنی جلد ریلیز ہونے والی فلم میں ایک ’آئٹم نمبر‘ پر رقص کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں کے یہ گانا صرف اسی لیے کیا ہے کیونکہ یہ فلم پاکستانی آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا پراجیکٹ ہے۔
واضح رہے کہ ’آئٹم نمبر‘ ایسے گانوں کی ڈانس پرفارمنس کو کہتے ہیں جن کا فلم کی اصل کہانی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ تاہم اکثر ’آئٹم نمبرز‘ میں رقص کی غیر مناسب نوعیت کی وجہ سے اداکاراؤں کو تنقید کا سامنا رہتا ہے۔
اپنے ’آئٹم نمبر‘ کے بارے میں انسٹاگرام پر لکھتے ہوئے نیلم منیر نے کہا ہے، ’میں نے یہ گانا صرف اس لیے کیا ہے کیونکہ یہ آئی ایس پی آر کا پراجیکٹ ہے۔ شاید یہ میری زندگی کا پہلا اور آخری آئٹم سانگ ہوگا۔‘
انہوں نے مزید لکھا، ’لیکن آپ سب جانتے ہیں کہ میں جو کچھ کرتی ہوں، فخر سے کرتی ہوں۔ پاکستان کے لیے میری جان ہمیشہ حاضر ہے۔۔۔‘
نیلم منیر نے یہ پرفارمنس 25 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم ’کاف کنگنا‘ کے لیے کی ہے۔
ان کے اس گانے پر کچھ انسٹاگرام صارفین نے انہیں سراہا، جنکہ کچھ نے اسے نا پسند بھی کیا۔
لون ولف نام کے ایک صارف نے لکھا کہ انہیں نیلم منیر بہت پسند ہیں مگر انہیں ایسے فیصلے آئی ایس پی آر پر نہیں ڈالنے چاہیے کیونکہ ایسے گانوں سے آئی ایس پی آر کو کوئی فائدہ نہیں۔

حسن زامن نام کے صارف نے لکھا کہ نیلم منیر ہمیشہ پروفیشنل حدود میں رہ کر پرفارم کرتی ہیں۔

جبکہ نازیہ حسن نامی صارف کو یہ گانا اتنا پسند آیا کہ وہ اپنے بھائی کی شادی پر اسے لگانا پسند کریں گی۔ 

رواں سال جون میں مہوش حیات کی فلم ’باجی‘ کے گانے منظر عام پر آنے کے بعد اداکارہ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ان گانوں میں ایک ’آئٹم نمبر‘ بھی شامل تھا۔
اپنے گانے ’گینگسٹر گڑیا‘ کی ویڈیو کے سامنے آتے ہی  لوگوں نے مہوش حیات سے تمغہ امتیاز واپس لینے کا ٹرینڈ شروع کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ایسی اداکارہ کو تمغہ امتیاز نہیں ملنا چاہیے تھا، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ان سے یہ اعزاز واپس لے لے۔
جبکہ دوسری جانب مہوش حیات نے گانے پر تنقید کرنے والے صارفین کو اشاروں کنایوں میں گانے کے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ہی جواب بھی دیا تھا۔
ٹویٹ میں گانے کے ذریعے انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ ایک عورت کے جسم پر اس کا اپنا حق ہوتا ہے۔ وہ کھلونا نہیں جسے آسانی سے استعمال کیا جا سکے۔
ایک اور ٹویٹ میں  انہوں نے ڈانس سے متعلق اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈانس آرٹ کی ایک بہت حساس اور خالص قسم ہے۔ ’اس قسم کا ڈانس میری مرضی ہے اور بحیثیت اداکارہ  یہ میرا کام ہے اور مجھے اپنا کام طاقت ور لگتا ہے۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: