پاکستانی دفتر خارجہ نے منگل کی صبح غیر ملکی سفیروں اور ہائی کمشنرز کو کنٹرول لائن کا دورہ کروایا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کے جاری بیان کے مطابق دورے کا مقصد انڈیا کے ایل او سی پر مبینہ کیمپوں کو تباہ کرنے کے دعوے کی حقیقت سے آگاہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کو کنٹرول لائن پر انڈین فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار اور پانچ عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ جس کے بعد انڈین آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کنٹرول لائن پر کارروائی کے دوران پاکستان کے تین کیمپوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
انڈین آرمی چیف کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے انڈین میڈیا کو وہ جگہیں دیکھنے کی دعوت دی تھی جن کو انڈیا نے نشانہ بنانے کو دعویٰ کیا تھا۔
ترجمان محمد فیصل نے ٹویٹ میں کہا کہ انڈین ہائی کمشن کو بھی ’ایل او سی‘ پر دورے کی دعوت دی گئی تھی تاہم بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا دورے میں شامل نہیں ہوئے، اور نہ ہی انڈیا نے ان جگہوں کی نشاندہی کی ہے جہاں کارروائی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
The Indian side has not joined us in the visit to LoC neither have they provided coordinates of the alleged “launchpads”.
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) October 22, 2019
ترجمان نے وضاحت کی کہ بھارتی ناظم الامور گوروو اہلووالیا کو دورے کی خصوصی دعوت دی گئی تھی، تاہم بھارتی حکومت یا ہائی کمیشن نے دعوت کا کوئی جواب نہیں دیا اور ’خاموشی اختیار کر لی۔‘
ایک اور ٹویٹ میں ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کا دعویٰ، دعویٰ ہی رہ گیا۔
“Claims” by Indian Army Chief remain just that: “claims”
— Dr Mohammad Faisal (@DrMFaisal) October 22, 2019
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی سفیروں اور ہائی کمشنرز کو ایل او سی کے نوسہری، شاہ کوٹ اور جوڑا سیکٹرز لیے جایا گیا۔ بھارتی اشتعال انگیزی سے تباہ حال نوسدہ گاؤں کا بھی دورہ کیا گیا۔
دورے کے دوران ڈی جی ’آئی ایس پی آر‘ میجر جنرل آصف غفور بھی سفارتکاروں کو انڈین حملے کے حقائق کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔
واٹس ایپ پر خبروں/بلاگز اور ویڈیوز کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں