Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیمپوں کو نشانہ بنانے کا انڈین دعویٰ جھوٹ‘

پاکستانی فوج کے ترجمان نے انڈین فوج کے دو بنکرز تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر انڈین فوج کی فائرنگ سے ایک اہلکار اور پانچ عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ دو فوجی اہلکار اور پانچ شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈین فوج نے تین سیکٹرز میں سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’انڈین فوج نے جوڑا، شاہ کوٹ اور نوسہری سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔‘
فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی میں نو انڈین فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ انہوں نے انڈین فوج کے دو بنکرز تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ 
میجر جنرل آصف غفور نے ایک اور ٹویٹ میں بتایا کہ انڈیا کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے دو سویلین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈین فائرنگ سے کل پانچ سویلین ہلاک ہو گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی کی جانب سے موثر کارروائی کے بعد انڈیا کی بندوقیں خاموش ہوگئیں اور اب وہ لاشوں اور زخمیوں کو نکال رہے ہیں۔
 ایک اور ٹویٹ میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ انڈین میڈیا  ’آزاد کشمیر‘ میں مبینہ کیمپوں کو ٹارگٹ کرنے کا جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’انڈین میڈیا اخلاقی جرآت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر تک رسائی حاصل کرے اور پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی میں ہونے والے نقصانات کو دکھائے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ’آپ کے سابقہ تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے اور یہ بھی ہوگا۔‘
جنرل آصف غفور نے انڈین میڈیا کو مشورہ دیا کہ پاکستانی میڈیا کی طرح  صحافتی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کریں۔
 ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹوئٹر پر ایک اور بیان میں کہا ’پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں تین مبینہ کیمپوں کو تباہ کرنےکے دعوے سے متعلق انڈین آرمی چیف کابیان مایوس کن ہے کیونکہ وہ انتہائی ذمہ دار عہدے پر ہیں‘۔ 
 ’یہاں کوئی کیمپ ہی نہیں نشانہ بنانا تو دور کی بات ہے۔ پاکستان میں انڈین سفارتخانہ غیر ملکی سفارتکار یا میڈیا کو زمین پر ’ثبوت ‘دکھانے کے لیے لے جاسکتا ہے‘
ترجمان نے کہا ’خصوصا پلوامہ واقعہ کے بعد سے سینیئر فوجی قیادت کی جانب سے جھوٹے دعووں کا رجحان خطے میں امن کے لئے نقصان دہ ہے۔ انڈین فوج کی طرف سے اس طرح کے جھوٹے دعوے داخلی مفادات کے لیے کیے جارہے ہیں۔ یہ پیشہ ورانہ فوجی اخلا قیات کے خلاف ہے‘۔
واضح رہے کہ انڈین آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کنٹرول لائن پر کارروائی کے دوران تین کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
دوسری جانب انڈین فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ پاکستانی فوج کی فائرنگ سے ضلع کپواڑہ کے تنگدھار سیکٹر میں ان کے دو فوجی اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ تین دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فائرنگ سے متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
اے ایف پی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ مظفر آباد اور وادی نیلم میں چھ عام شہری ہلاک جبکہ آٹھ زخمی بھی ہوئے۔
مظفر آباد کے ڈپٹی کمشنر بدر منیر نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ مارٹر گولے شہری آبادی پر گرے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں ایک خاندان کے تین افراد بھی شامل ہیں۔
ادھر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ’شہری آبادی پر انڈین فورسسز کی بلااشتعال فائرنگ‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کی کشیدگی میں اضافہ ہوا (فوٹو: اے ا یف پی)

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اتوار کو انڈین ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کرتے ہوئے انڈیا کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انڈیا فوج کی طرف سے 2017 کے بعد سے اب تک 1970 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
دوسری طرف انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق انڈیا کے آرمی چیف بپن راوت نے دعویٰ کیا ہیں کہ انڈین آرمی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’مجھے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق اس حملے میں پاکستانی فوجی اور دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تین کیمپوں کو تباہ کیا گیا۔
تاہم پاکستان نے ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔

پاکستان اور انڈیا میں کشیدگی

رواں برس کے آغاز سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھی ہے۔ 
اگست میں بھی پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے تین اور انڈیا کے پانچ فوجی مارے گئے ہیں۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں 14 فروری کو انڈین آرمی کے قافلے پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات خراب ہوئے تھے۔
اس کے بعد فروری کی 26 تاریخ کو انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں ’غیر عسکری پیشگی حملے‘ میں جیش محمد کے ٹریننگ کیمپس تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم پاکستان نے انڈیا کی جانب سے اپنے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے انڈیا کے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں پاکستان نے 27 فروری کو کہا تھا کہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر دو انڈین جہاز گرائے ہیں جبکہ ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا گیا ہے۔
لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ اس وقت زیادہ بڑھ گیا جب پانچ اگست کو انڈین حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کیا۔ 

شیئر: