Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پاکستان میں ایکس کے بعد بلیو سکائی بھی بند کر دیا گیا ہے؟

پاکستان میں ایکس سروسز معطل ہیں اور وی پی اینز کے خلاف پی ٹی اے کے کریک ڈٓاؤن کے بعد بلیو سکائی کو متبادل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ایکس (سابق ٹوئٹر) کا متبادل سمجھا جانے والا بلیو سکائی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کر دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ 
منگل کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر متعدد پاکستانی صارفین نے پوسٹ کیا کہ ’بلیو سکائی سوشل‘ ملک میں بغیر وی پی این کے نہیں چل رہا۔
سوشل میڈیا صارف سید زاہد عباس نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’مبارک ہو پاکستانیوں۔۔ پیارے وطن عزیر میں  بلیو سکائی بھی فتح کرلیا گیا۔ وی پی این کے بغیر اڑان نہیں بھری جا رہی، اب کوئی رہ تو نہیں گیا فتح کرنے والا؟‘

ایک اور صارف نے لکھا ’لوگو انہوں نے بلیو سکائی پر بھی پابندی لگا دی ہے، پاکستان میں سکیورٹی کے اتنے مسائل ہیں لیکن یہ صرف سوشل میڈیا ایپس ہی بند کرنا چاہتے ہیں۔‘
متعدد صارفین بلیو سکائی پر تبصرے کرتے ہوئے ایک ہی بات کہتے نظر آئے کہ یہ پلیٹ فارم اب بغیر وی پی این کے نہیں چل رہا۔ 
واضح رہے پاکستان میں ایکس سروسز کئی ماہ سے معطل ہیں اور صارفین بغیر وی پی این کے ایکس استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔ 
گذشتہ عرصے سے پاکستان حکومت کی جانب سے متعدد بیان بھی سامنے آئے جن میں ایکس کو ’ملکی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیا گیا۔ 
پاکستان میں ایکس کی بندش کے خلاف عدالتی کیسز بھی چلے مگر حکومت نے سروسز بحال نہیں کیں۔ 
وزارت داخلہ نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے ایک جواب میں کہا تھا  کہ ’ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے‘
وزارت داخلہ کے مطابق ’ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ ملکی سکیورٹی اور وقار کے لیے پابندی لگائی ہے۔‘
جہاں پاکستان میں ایکس معطل کیا گیا وہیں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کی جانب سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائڑد حفیظ الرحمان پاشا کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے 30 نومبر تک وی پی این کی رجسٹریشن کی مہلت دی ہے جس کے بعد تمام غیر رجسٹرڈ وی پی این بند کر دیے جائیں گے۔
اس تمام صورتحال کے پیش نظر حال ہی میں پاکستان میں بلیو سکائی نامی پلیٹ فارم کافی مقبول ہوا، جسے لوگ ٹوئٹر کا متبادل قرار دیتے ہوئے استعمال کر رہے تھے۔ 

بلیو سکائی اور ایکس (ٹوئٹر) میں بنیادی فرق کیا ہے؟

بظاہر بلیو سکائی دکھنے میں ہو بہو سابق ٹوئٹر جیسا معلوم ہوتا ہے، اس کی بائیں جانب ہوم بار ہے جس میں نوٹیفکیشن، سرچ، چیٹس، فیڈز، لسٹس، پروفائل اور سیٹنگز کے آپشنز موجود ہیں۔ 

بلیو سکائی پر بھی صارف ایکس کی طرح پوسٹ کر سکتے ہیں جن پر فالوورز لائیک،  کمنٹس اور شیئرز دے سکتے ہیں۔

بلیو سکائی اور ایکس میں مماثلت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اسے بھی سابق ٹوئٹر کے بانی جیک ڈارسی نے 2019 میں بنایا تھا۔ 
جیک ڈارسی نے اس سوشل ایپلی کیشن کو ایک ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ایپ کے تحت بنایا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ اس پلیٹ فارم پر صارفین اپنا ڈیٹا بلیو سکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ اپنے سرورز پر بھی محفوظ کر سکتے ہیں۔
صارفین بلیو سکائی استعمال کرتے ہوئے اپنا ڈیٹا اپنے ہی سرورز پر سٹور کر سکتے ہیں اور اس پر اپنے قوانین لاگو کر سکتے ہیں جو اس پلیٹ فارم کو ایکس اور ٹوئٹر سے منفرد بناتا ہے۔ 
جیک ڈورسی نے 2019 میں جب یہ پلیٹ فارم بنایا تھا اس وقت اسے اتنی مقبولیت حاصل نہ تھی، اور 2021 میں جے گریبر اس کے سی ای او منتخب ہوئے تھے جس کے بعد اس کمپنی کو خود مختار کر دیا گیا تھا۔
تاہم 2022 میں جب ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدا تو کمپنی نے بلیو سکائی سے بھی راہیں جدا کر لیں تھیں، اور جیک ڈارسی بھی اس وقت تک بلیو سکائی چھوڑ چکے تھے۔ 


2022 میں ایلون مسک کے ٹوئٹر خریدنے کے بعد بلیو سکائی سوشل بھی کمپنی سے الگ ہو گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بلیو سکائی کو آغاز میں ’انوائٹ اونلی‘ پلیٹ فارم کے تحت رکھا گیا تھا اور فروری 2024 میں اسے عام صارفین کے لیے کھولا گیا۔ 

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بلیو سکائی کے اچانک مقبول ہونے کی وجہ کیا ہے؟

اگست 2024 میں برازیل میں ایکس سروسز ایک ہفتہ معطل رہیں جس دوران بلیو سکائی کے صارفین میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 
دوسری جانب دنیا بھر میں بلیو سکائی کی مقبولیت اس لیے بھی بڑھی جب امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے فتح حاصل کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور اور ایکس کے سی ای او ایلون مسک کے درمیان گہرے تعلقات نے مخالفین سمیت ہالی ووڈ کی معروف شخصیات کو ایکس چھوڑنے پر مجبور کیا جس کا فائدہ بلیو سکائی کو ہوا۔
اسی طرح کی صورتحال پاکستان میں بھی دیکھنے کو ملی جب صارفین بلیو سکائی پر منتقل ہوتے نظر آئے۔ صارفین کے لیے جلد پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بھی بند ہوجائیں گے جس کے بعد ایکس استعمال کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے پاکستانی صارفین بھی بلیو سکائی پر بڑی تعداد میں منتقل ہوئے مگر اب تک کی اطلاعات کے مطابق بلیو سکائی پاکستان میں بغیر وی پی این کے نہیں چل رہا۔ 
تاحال اس حوالے سے پاکستان حکومت یا پی ٹی اے کی جانب سے کوئی وضاحت بھی سامنے نہیں آئی کہ بلیو سکائی کو واقعی باضابطہ طور پر بند کر دیا گیا ہے یا نہیں۔
یاد رہے کچھ روز قبل پاکستان میں وی پی اینز بھی چلنا بند ہو گئے تھے جس کے بعد پی ٹی اے نے وضاحت کی تھی یہ ٹیکنیکل مسائل کی وجہ سے ہوا۔ 
دوسری جانب پی ٹی اے نے 30 نومبر تک کاروباری افراد اور فری لانسرز کو مہلت دے رکھی ہے کہ وہ اپنے وی پی اینز رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ 

شیئر: