Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نائٹ شفٹ، کارکنوں کے حقوق اور مراعات کیا ہیں؟

ڈیوٹی کا شمار رات11بجے سے صبح 6 بجے تک کیا جائے گا۔ فوٹو روئٹر
وزیر محنت و سماجی بہبود احمد الراجحی نے نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے کارکنوں کے حقوق اور فرائض متعین کردیئے۔ عمل درآمد یکم جنوری 2020 سے ہوگا۔
اخبار 24 کے مطابق رات کی ڈیوٹی کا شمار 11بجے سے صبح 6 بجے تک کیا جائے گا۔اس سے پہلے اور بعد کی ڈیوٹی معمول کی شمار ہوگی۔ جو جو بھی کارکن ان اوقات کے دوران کم از کم 3 گھنٹے ڈیوٹی دے گا اسے رات کی ڈیوٹی دینے والا شمار کیا جائے گا۔

 رات کی ڈیوٹی دینے کے لیے ایک مہینے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے۔ فائل فوٹو

وزارت محنت کے ترجمان خالد ابا الخیل نے بتایا کہ رات کی ڈیوٹی لینے کے لیے آجر کو خصوصی صحت خدمات فراہم کرنا ہوں گی۔
اگر کوئی کارکن رات گیارہ بجے سے صبح تین بجے تک ڈیوٹی دینے سے معذرت کرنا چاہے تو اسے ایسی صورت میں میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا جس میں اس بات کی وضاحت ہوگی کہ رات کی ڈیوٹی صحت بنیاد پر نہیں دے سکتا۔
وزیر محنت نے نجی اداروں اور کمپنیوں پر یہ پابندی عائد کی ہے کہ اگر کسی کارکن نے رات کی ڈیوٹی کو مضر صحت ہونے کے حوالے سے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کردیا تو اسے رات کی ڈیوٹی پر نہیں بلایا جا سکتا۔
 ماں بننے والی خاتون کو زچگی سے کم از کم 24 ہفتے پہلے تک رات کی ڈیوٹی پر نہیں رکھا جاسکتا۔
 اسی طرح ماں بننے والی خاتون یا ماں بن جانے پر کسی بھی ملازمہ کو رات کے وقت ڈیوٹی دینے پر خود اس کی صحت یا بچے کی صحت متاثر ہونے کا سرٹیفکیٹ دینے پر رات کی ڈیوٹی نہیں دی جائے گی۔
 وزارت محنت کے ترجمان ابا الخیل نے رات کی ڈیوٹی دینے والوں کے لیے مقررہ مراعات اور معاوضہ جات کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔ 
 رات کی ڈیوٹی دینے والے کو محنتانے یا اوقات کار میں تخفیف یا کوئی اور رعایت دینا ہوگی۔
مثال کے طورپر رات کی ڈیوٹی کے لیے مناسب حال ٹرانسپورٹ الاﺅنس دیا جائے یا رات کے وقت ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا نہ ہونے پر ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے۔ یا ٹرانسپورٹ فیس کا معاوضہ دیا جائے۔ یہ معمول کے ٹرانسپورٹ الاﺅنس سے الگ ہوگا۔
خالد ابا الخیل کے مطابق رات کی ڈیوٹی دینے والے ادارے پر یہ پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ نائٹ شفٹ کا مناسب الاﺅنس دے یا اس کے اوقات کار میں تخفیف کرے۔البتہ اس بنیاد پر اسے ملنے والی دیگر سہولیات سے محروم نہ کیا جائے۔ 

یہ ضوابط رمضان المبارک کے دوران لاگو نہیں ہوں گے۔ فائل فوٹو

 نجی اداروں پر یہ پابندی بھی عائد کی گئی ہے کہ وہ رات کی ڈیوٹی دینے والے ملازمین کے حقوق کی حفاظت کریں۔
ٹریننگ، ترقی وغیرہ اسکیموں میں دیگر کارکنان جیسا برتاﺅ کریں۔ ایک دن کی ڈیوٹی سے فراغت کے بعد آرام کا کم سے کم وقفہ 12گھنٹے ہونا ضروری ہے۔
 کسی کارکن سے مسلسل 3ماہ سے زیادہ نائٹ شفٹ میں کام نہیں لیا جا سکتا۔ آئندہ رات کی ڈیوٹی دینے کے لیے ایک مہینے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے۔ البتہ اگر کارکن رات کی ڈیوٹی مسلسل دینا چاہتاہو تو ایسی صورت میں اس سے اس کی تحریری منظوری لی جائے گی اور اقرار نامہ اس کی فائل میں جمع کردیا جائے گا۔
 ترجمان نے بتایا کہ رات کی ڈیوٹی کے سلسلے میں معمر ملازمین، فیملی ذمہ داریاں رکھنے والوں اور مخصوص حالات والے ملازمین کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔
وزارت محنت کے ترجمان نے بتایاکہ رات کی ڈیوٹی کے لیے مراعات کے قاعدے ضابطے ان ملازمین پر لاگو ہوں گے جو مکمل ایک ماہ تک رات کی ڈیوٹی دیں یا ماہانہ ڈیوٹی کا کم از کم 25 فیصد دورانیہ 2ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک رات کی ڈیوٹی میں گزاریں یا سال میں 45 دن سے زیادہ رات کی ڈیوٹی دے رہے ہوں۔
یہ ضوابط رمضان المبارک کے دوران لاگو نہیں ہوں گے۔

شیئر: