Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرنسی نوٹ میں تبدیلی بڑا جرم، سزا کیا ہے؟

قانونی طور پر رائج کرنسی کے نقوش تبدیل کرنا قابل سزا جرم ہے۔ 
سعودی پبلک پراسیکیوشن کے مطابق مملکت میں قانونی طور پر رائج کرنسی کے نقوش تبدیل کرنا قابل سزا جرم ہے۔ 
’کرنسی کے نقوش میں تبدیلی کا جرم بڑے جرائم کی فہرست میں آتا ہے۔ ایسا کرنے والے کو گرفتا کر لیا جاتا ہے‘۔
کرنسی نوٹ کے نقوش تبدیل کرنے پر تین تا پانچ برس قید اور تین سے 10 ہزار ریال تک کا جرمانہ ہوگا۔ دونوں میں سے کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے۔

مجرم کو تین یا پانچ برس قید اور تین سے 10 ہزار ریال تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اخبار 24 کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے جاری بیان میں کہا ’جو بھی شخص مملکت میں قانونی طور پر رائج کسی کرنسی یا سکے کے نقوش جان بوجھ کر بدنیتی سے تبدیل کرے گا یا ان کی شکل بگاڑے گا یا کرنسی نوٹ پھاڑے گا یا انہیں کسی کیمیکل سے دھونے کی کوشش کرے گا۔ کسی سکے کا وزن یا حجم کم کرے گا یا کسی طرح سے جزوی طور پر سکے یا کرنسی کو تلف کرے گا وہ قید اور جرمانے کی سزا کا مستحق ہوگا۔‘

کرنسی کے نقوش میں تبدیلی بڑے جرائم کی فہرست میں آتی ہے۔

پبلک پراسیکیوشن نے مزید کہا کہ کرنسی کے نقوش تبدیل کرنے کے جرم میں جو شخص تعاون کرے گا اس کی بھی باز پرس ہوگی۔ سزا کا مستحق وہ شخص بھی ہوگا جو باقاعدہ طے کرکے اس جرم میں معاونت کرے گا یا اس جرم میں کسی طرح کا کوئی تعاون دے گا یا ایسا کرنے پر کسی کو اکسائے گا۔
پبلک پراسیکیوشن کے بیان میں کہا گیا کہ اگر کسی نے اس جرم کے ارتکاب کی شروعات کیں تو اسے مکمل جرم کی نصف سزا دی جائے گی۔ یہ سزا ان لوگوں کو بھی دی جائے گی جنہوں نے مذکورہ جرم سعودی سرزمین پر کیا ہو اور ان لوگوں کو بھی جنہوں نے یہ جرم مملکت سے باہر کیا ہو۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: