یہ دونوں خلا باز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ایک خراب بیٹری کو تبدیل کریں گی۔ فوٹو: ناسا
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے نشر کی جانے والی ایک تازہ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار صرف خواتین خلا نوردوں پر مشتمل ایک ٹیم نے خلا کا سفر شروع کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو خواتین امریکی خلابازوں کرسٹینا کوچ اورجیسیکا میر کا بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے باہر پاور کنٹرولر کی بیٹریوں کی تبدیلی کے لیے کیا جانے والا یہ سفر جمعے کو مقامی وقت کے مطابق سات بج کر 38 منٹ پر شروع ہوا۔
خلائی سفر شروع کرتے وقت خلائی طیارے کے رابطہ کار سٹیفنی ولسن نے کہا کہ ’کرسٹینا آپ اپنے خلائی جہاز کو اڑا سکتی ہیں۔‘ ایسے یہ سفر شروع ہو گیا۔
خیال رہے کہ ایسا ہی ایک مشن رواں سال مارچ میں شروع ہونا تھا تاہم ناسا کے پاس درمیانے سائز کا صرف ایک خلائی سوٹ دستیاب تھا جس کی وجہ اس مشن کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ یہ مشن بعد میں ایک مرد اور ایک خاتون خلا نورد نے مکمل کیا تھا۔
روایتی طور پر مردوں کی اکثریت والی خلائی ایجنسی ناسا کے پاس خواتین خلا نوردوں پر مشتمل مشن کو خلا میں بھینجے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جمعے کو شروع ہونے والے مشن کی قیادت کرسٹینا کوچ کر رہی ہیں کیونکہ جیسیکا میر کی زندگی کا یہ پہلا خلائی سفر ہے۔ یہ دونوں خلا باز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ایک خراب بیٹری کو تبدیل کریں گی۔
یہ سٹیشن سولر انرجی پر چلتا ہے لیکن زیادہ وقت تک اس پر سورج کی براہ راست روشنی نہ پڑنے کی وجہ سے اسے چالو رہنے کے لیے بیٹریوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ناسا کے مطابق سنہ 2000 سے اب تک خلائی سٹیشن کی مرمت کے لیے 221 خلائی سفر ہو چکے ہیں جن میں سے 43 پر خواتین بھی خلا میں گئی ہیں لیکن آج سے قبل کوئی بھی ایسا مشن خلا میں نہیں گیا جس میں کوئی مرد شامل نہ ہو۔
بین الاقوامی سپیس سٹیشن میں 136 دن گزارنے والی ناسا کی سابق خلانورد سندرا میگنس کے خبر رساں ادارے رؤئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کے مشن صرف دکھاوے یا مشہوری کے لیے نہیں ہونے چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہوتے رہیں کیونکہ لوگوں میں انہیں کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘