اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ’کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب سڑکیں اور شاہراہیں بند نہیں کی جائیں گی بلکہ ضلعی سطح پر جلسے ہوں گے۔‘
’رہبر کمیٹی نے فوری اے پی سی بلانے کی تجویز دی ہے۔مولانا فضل الرحمان اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے کر کے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’رہبر کمیٹی نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے بارے عدلیہ کے فیصلے پر عمران خان بوکھلا گئے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آئندہ دو روز میں جلسوں کا پلان سامنے آ جائے گا۔‘
ایک سوال پر اکرم درانی نے کہا کہ ’اپوزیشن جماعتیں مشاورت سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے نام تجویز کریں گی۔‘
رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ’بدھ کو الیکشن کمیشن کے سامنے پی ٹی آئی غیر فنڈنگ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سننے کے لئے احتجاج بھی کرے گی۔‘
اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ’رہبر کمیٹی نے تمام فیصلے نو جماعتوں کی مشاورت سے کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کو جانا ہو گا، یہ حکومت گئی تو کوئی وزیراعظم بننے کو تیار نہیں ہو گا۔‘
اس موقع پر رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ’ہم اکرم درانی سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔‘
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار نے کہا کہ ’ وزیراعظم اور ان کے وزرا اپنا لب وہ لہجہ درست کریں۔ اپوزیشن کے لیڈروں کا مذاق اڑایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم بلاول سے متعلق وزیراعظم کی زبان کی مذمت کرتے ہیں۔‘