رہبر کمیٹی کے ارکان کنونیراکرم درانی کی قیادت میں الیکشن کمیشن پہنچے۔
میڈیا سے گفتگو میں اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ’پانچ سال ہوگئے تحریک انصاف کے خلاف تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں۔‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’پی ٹی آئی کو اسرائیل اور انڈیا سے فنڈنگ ہوئی اور اس کیس میں تاخیر ملک قوم کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
اکرم درانی کے مطابق ’ریاست مدینہ کے نام لیوا تحقیقات سے بھاگ رہے ہیں۔‘
رہبر کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ’امید ہے چیف الیکشن کمشنر اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے اس کیس کا فیصلہ کریں گے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس ملکی تاریخ کا بد ترین کرپشن سکینڈل ہے۔ دشمن ممالک سے فنڈنگ لی گئی، آئندہ ماہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائر ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کا فرض ہے کہ وہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچا کر جائیں۔‘
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ’پی ٹی آئی وہ سیاسی جماعت ہے جس نے الیکشن کمیشن کے سامنے بے نامی اکاؤنٹس نہیں رکھے۔‘
’پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت کی معیاد ختم ہو جائے اور اسی وجہ سے الیکشن کمیشن کے دو ممبران پر بھی اتفاق نہیں کیا جا رہا۔‘ ان کے مطابق ’اس طرح کمیشن میں صرف تین ممبران رہ جائیں گے اور وہ غیر فعال ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ الیکشن کمیشن غیر فعال ہو۔‘
اے این پی کے میاں افتخار نے کہا کہ ’فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آ جائے تو نہ عمران خان رہیں گے اور نہ ہی ان کی کابینہ۔‘
اس سے قبل رہبر کمیٹی کے ارکان نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور ان کو تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کرنے کی یادداشت پیش کی۔ کمیٹی کے ارکان میں احسن اقبال، فرحت اللہ بابر، میاں افتخار، طاہر بزنجو، نیئر بخاری، شاہ اویس نورانی اور دیگر شامل تھے۔