انڈیا کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز جہاں تیلنگانہ ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد میں ایک ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے وہیں شمال مشرقی ریاست بہار کے بکسر ضلعے میں ایک بچی کو مبینہ جنسی زیادتی کے بعد گولی مار کر ہلاک کیا گیا اور پھر اسے نذر آتش بھی کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی عمر بظاہر 16 سال نظر آتی ہے اور اس کی جلی ہوئی لاش منگل کی صبح ایٹادھی پولیس سٹیشن کی حدود میں ایک کھیت سے ملی۔
یہ واقعہ ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے تقریبا سوا سو کلومیٹر کے فاصلے پر کوکوڈھا گاؤں میں رونما ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی معائنے کے بعد بتایا ہے کہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
شادی کو ماحول دوست بنانے کی ہر ممکن کوششNode ID: 445561
-
پریمی جوڑے کی پولیس سٹیشن میں شادیNode ID: 446081
-
تیلنگانہ ریپ کیس، ’ایسے لوگوں کو سرعام مار دینا چاہیے‘Node ID: 446246
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق نائب سپرنٹینڈنٹ پولیس ستیش کمار نے بتایا کہ 'اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی تو انھیں ایک لڑکی کی اوپر سے نصف جلی ہوئی لاش ملی۔'
انھوں نے مزید بتایا: 'بظاہر قتل سے قبل اس لڑکی کا ریپ ہوا تھا اور یہ واقعہ بظاہر پیر کی رات کا لگتا ہے۔'
انھوں نے بتایا کہ 'ابھی تک مقتول کی شناخت نہیں ہو سکی ہے اور پوسٹ مارٹم کے بعد ہی یہ طے ہو سکے گا کہ لڑکی بالغ تھی یا نا بالغ۔'
انڈیا میں قانون کے مطابق لڑکی کی بلوغت کی عمر 18 سال ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد کو مٹانے کی غرض سے پہلے لڑکی کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش کو جلانے کی کوشش کی گئی۔
سوشل میڈیا پر بکسر کے حوالے سے تو زیادہ بات نہیں ہو رہی ہے لیکن خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں مبینہ ناکامی پر 'فیلڈ ہوم منسٹر' یعنی ناکام وزیر داخلہ ضرور ٹرینڈ کر رہا ہے۔

راہل ٹھاکر نامی ایک صارف نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'انڈیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کیا یہ جرم کا موسم ہے؟ پورے ملک میں لگاتار بہیمانہ ریپ اور قتل ہو رہے ہیں۔ حیدرآباد، راجستھان، ٹونک، اڑیسہ، بہار کے بکسر اور اب کرناٹک۔۔۔ ہم کہاں جا رہے ہیں۔'
What’s happening in India. Is it a crime season? Series of brutal murder and rape across the country. Hyderabad, Rajasthan’s Tonk, Odisha, Bihar’s Buxar, Karnataka............where are we heading @AmitShah @narendramodi https://t.co/EXb1Dj5qvy
— RAHUL THAKUR (@rahulvats199) December 3, 2019
یہ ٹویٹ انھوں نے خبررساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک خبر کے جواب میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'ایک نو سال کی لڑکی کو کرناٹک کے کالابرگی ضلعے میں مبینہ ریپ کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بچی کا خون میں لتھڑا جسم ایک تالاب کے کنارے کھیت سے برآمد ہوا ہے۔'
9-yr-old allegedly raped, strangled to death in Kalaburagi district of Karnataka; her blood-stained body found in fields near pond on outskirts of her village: Police
— Press Trust of India (@PTI_News) December 3, 2019
مبصرین کا کہنا ہے کہ انڈیا میں بیمار ذہنیت کی وجہ سے اس طرح کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر سامنے آ رہے ہیں۔ لوگوں میں قانون کا ڈر ختم ہو گیا ہے۔
چنانچہ اس کا اظہار سوشل میڈیا ٹرینڈ 'فیلڈ ہوم منسٹر' کے تحت کیا جا رہا ہے۔ محمد آصف خان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: 'امیت شاہ پر قتل کا الزام رہا ہے، فیک انکاؤنٹر، ماورائے عدالت قتل اور نگرانی وغیرہ کی ان کی تاریخ رہی ہے۔ وہ خواتین کو حفاظت فراہم کرنے کے لیے وزیر داخلہ نہیں بنے، وہ ہارس ٹریڈنگ اور ہندو راشٹر کے لیے وزیر داخلہ بنے ہیں۔ وہ اپنا کام بخوبی کر رہے ہیں۔'
Amit Shah was a murder accused, he has a history of fake encounter, Extra judicial killing,snooping etc.
He didn't become HM to provide security to women,he became HM for horse trading politics and Hindu Rashtra.
He is doing his that job very well.#FailedHomeMinister
— Md Asif Khan آصِف (@imMAK02) December 3, 2019
آرتی نامی ایک سرگرم کارکن نے اسی ہیش ٹیگ کے تحت لکھا: 'نربھیا سے پرینکا تک، کانگریس سے بی جے پی تک، انڈیا میں خواتین کے تحفظ کے لحاظ سے کیا تبدیلی آئی؟'ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ 'وزیر داخلہ خواتین کی حفاظت کی یقین دہانی کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ بی جے پی کی ترجیحاتی فہرست میں خواتین کا تحفظ کیوں نہیں ہے؟؟'
From Nirbhaya to Priyanka
From Congress to BJP
What Changed in terms of Women Security in India ?? #FailedHomeMinister https://t.co/o3Nk8zZ41s— Aarti (@aartic02) December 3, 2019