سعودی عرب میں برتھ سرٹیفیکٹ دو مراحل میں جاری کیا جاتا ہے۔ ابتدائی طور پر جاری ہونے والے برتھ سرٹیفکیٹ کو ’تبلیغ ولادہ‘ ( پیدائش کی اطلاع) کہتے ہیں، یہ سرٹیفکیٹ ہسپتال سے جاری ہوتا ہے۔
اگر ولادت طبی مرکز یا کلینک میں ہوئی ہو تو ابتدائی سرٹیفکیٹ کو وزارت صحت سے تصدیق کرانا لازمی ہے۔
نومولود بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے بعد بچوں کا اندراج والدہ کے پاسپورٹ میں کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اہل خانہ کی فیس ادا نہ کرنے پر وطن واپس کیسے جائیں؟Node ID: 436806
-
سعودی عرب میں ہروب والے کارکن تاحیات بلیک لسٹNode ID: 445976
-
منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے نئی سہولت کیا ہے؟Node ID: 446001
نئے ترمیم شدہ قواعد کے مطابق ابتدائی برتھ سرٹیفکیٹ کے اجراء کے لیے والدین کا اقامہ کارآمد ہونا لازمی ہے۔ تجدید شدہ اقامہ نہ ہونے کی صورت میں ہسپتال سے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاتا۔
پاسپورٹ میں اندراج کے بعد ہی بچے کا اقامہ بنانا ممکن ہوتا۔ یہاں ایسے سینکڑوں خاندان ہیں جنہوں نے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس حاصل ہی نہیں کیے جس کی وجہ سے انہیں اس وقت شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ تا ہے جب وہ مستقل طور پر وطن منتقل ہوتے ہیں۔
سینکڑوں ایسے خاندان اب بھی ہیں جنہوں نے بچوں کا اندارج نہ تو ’نادرا‘ میں کرایا ہے اور نہ ہی اپنے بچوں کے لیے شناختی کارڈ کی درخواست دی۔
پاکستانی قومی شناختی کارڈ کی درخواست دینے کے لیے والدین کا کارآمد اقامہ اور برتھ سرٹیفکیٹ ہونا لازمی ہے۔ تین برس قبل جب سے مملکت میں غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر ماہانہ فیس عائد کی گئی ہے، متعدد خاندان ایسے ہیں جن کے اقامے ایکسپائر ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کا اندراج پاکستان قونصلیٹ کے تحت کام کرنے والے نادرا سینٹر میں بھی نہیں کروا سکے۔

ایسے خاندان جو فیسوں کی عدم ادائیگی کے باعث مستقل طور پر وطن منتقل ہونے کے خواہشمند ہوتے ہیں انہیں سب سے بڑا مسئلہ ان بچوں کے لیے آوٹ پاس کا حصول ہوتا ہے کیونکہ آوٹ پاس کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے۔ والدین کے اقامے ایکسپائر ہونے کے بعد وہ برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرواسکتے جس کی وجہ سے ان بچوں کے پاسپورٹ بھی نہیں بنوائے جاسکتے۔
ہنگامی پاسپورٹ یا آوٹ پاس
سفارتخانے یا قونصلیٹ میں پاکستانیوں کو ہنگامی بنیاد پر آوٹ پاس جاری کرنے کا خصوصی انتظام موجود ہے۔ آؤٹ پاس وہ سفری دستاویز ہوتی ہے جس پر بیرون ملک سے صرف اپنے ملک ہی سفر کیا جا سکتا ہے۔ آوٹ پاس کی فیس 50 ریال مقرر ہے۔
آوٹ پاس کا حامل قانون کے مطابق کسی دوسرے ملک سفر نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ سفری دستاویز ہنگامی بنیادوں پر بنائی جاتی ہے جو پاسپورٹ کا متبادل نہیں ہوتا اس لیے آوٹ پاس کا حامل صرف اپنے ملک ہی سفر کر سکتا ہے۔
ایسے بچوں کے لیے جن کے والدین نے شناختی کارڈ یا برتھ سرٹیفکیٹ نہیں بنوائے ان کے لیے محدود پیمانے پر قونصلیٹ کی جانب سے اس امر کی خصوصی رعایت دی جاتی ہے کہ وہ بچوں کے آوٹ پاس بنوانے کے لیے دو ایسے افراد کی جانب سے اس بات کی تصدیق کریں کہ جن بچوں کے لیے آوٹ پاس بنوائے جا رہے ہیں وہ ان ہی کے ہیں۔
