انڈیا کی پارلیمان میں پیر کو شہریت کا ترمیمی بل پیش کیا گیا جسے بڑی اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا لیکن اسے جہاں انڈیا کے آئین کے منافی کہا جا رہا ہے وہیں اسے پارلیمان میں گاندھی پر جناح کی جیت سے تعبیر کیا گيا ہے۔
انڈیا کے معروف سیاستدان اور کانگریس رہنما ششی تھرور نے شہریت کے ترمیمی بل یعنی سی اے بی (کیب) کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ بل آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے ’اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو یہ مہاتما گاندھی پر محمد علی جناح کے افکار کی جیت ہوگی۔‘
اس بل کے تحت افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی چھ مذہبی اقلیتی برادریوں کو انڈیا کی شہریت کی اجازت ہوگی جس میں مسلمان شامل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
-
آسام: ’اگر میرے بچے انڈین شہری ہیں تو بیوی کیوں نہیں؟‘Node ID: 431626
-
انڈین شہریت صرف ہندو پناہ گزینوں کے لیے؟Node ID: 447391
-
شہریت سے متعلق انڈین بل تعصب پر مبنی ہے، پاکستانNode ID: 447571
پیر کو سوشل میڈیا پر جہاں سی اے بی پر زوردار بحث ہوتی رہی وہیں منگل کی صبح جناح کا ٹرینڈ ٹاپ ٹین میں نظر آیا۔
انڈیا میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کا ذکر ان کی موت کے 70 سال بعد بھی زور شور سے ہوتا رہتا ہے اور اس کا استعمال کبھی سخت گیر ہندو تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے ہوتا ہے تو کبھی کانگریس کے ارکان بھی اس کا استعمال کر تے ہیں۔ اس سے قبل محمد علی جناح پر انڈیا میں اس وقت شد و مد کے ساتھ بحث ہوئی تھی جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی ایک تصویر متنازع ہو گئی تھی۔
انڈیا کے ترمیمی بل پر مضمون لکھتے ہوئے معروف صحافی برکھا دت نے لکھا کہ ’انڈیا نے اپنے آپ کو پاکستان کے عکس میں ڈھال لیا ہے۔‘
India has just cast itself in Pakistan's image.
My take on the #CitizenshipBill in @washingtonpost https://t.co/DoXKP4WH49— barkha dutt (@BDUTT) December 10, 2019
انھوں نے لکھا کہ بہت سے لوگ انڈیا میں اور انڈیا کے باہر بدلتے انڈیا کو ہندو پاکستان کہہ رہے تھے لیکن وہ انھیں مناسب نہیں لگتا تھا۔ انھوں نے لکھا کہ ’ لیکن آج پہلی بار مجھے اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ انڈیا نے سرکاری طور پر خود کو پاکستان کی تصویر میں ڈھال لیا ہے۔‘
اس مضمون اور ٹویٹ کے جواب میں اوپس آف علی نامی ایک صارف نے لکھا: ’1۔ دو قومی نظریہ پہلے پہل ہندوؤں نے پیش کیا، 2۔ جناح نے تول مول کرنے اور انڈیا کے ساتھ رہنے کی کوشش کی لیکن ہندوؤں نے انھیں مسترد کر دیا، 3۔ پاکستان نے کبھی بھی مذہب کی بنیاد پر اپنے شہریوں کی شہریت ختم کرنے کا کوئی قانون منظور نہیں کیا، 4۔ اپنی خرابیوں کو کسی سے جوڑے بغیرتسلیم کریں۔‘
بہت سے لوگوں نے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ کا موازنہ محمد علی جناح کے ساتھ کیا ہے۔
1. Two nation theory was first proposed by the Hindus.
2. Jinnah tried to negotiate and stay with India but Hindus rejected him.
3. Pakistan never passed a law to revoke the citizenship of its own citizens based on their religion.
4. Own your evils without false equivalences. https://t.co/jDvD9BoI9h
— علي (@OpusOfAli) December 10, 2019
پرتیک پرسون نامی ایک صارف نے لکھا: ’امت شاہ نے جناح کے دو قومی نظریے کی پیروی کی۔‘
عمران پیری شاہ نے اوپس آف علی کو جواب دیتے ہوئے محمد علی جناح کا سنہ 1942 کا ایک مبینہ قول نقل کیا جس میں کہا گیا تھا ’انڈیا کی اکثریت مسلمانوں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا کہ یورپ میں نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا۔‘
اندر دیپ خان نامی ایک صارف نے لکھا ’شہریت کا ترمیمی بل جناح کے دو قومی نظریے پر ہندوستان کی جانب سے سرکاری مہر ہے۔‘
The citizen amendment bill is the official stamp of approval from India on Jinnah two nation theory
— Indradeep Khan (@IndradeepKhan) December 10, 2019
جبکہ انکر سنگھ نامی صارف نے لکھا ’ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ہمارے وزیر داخلہ بے وقوف کی طرح چیخ رہے ہیں کہ کانگریس تقسیم کی ذمہ دار تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندو مہا سبھا اور جناح نے مذہبی بنیادوں پر تقسیم کی حمایت کی۔ جبکہ کانگریس تقسیم کے بالکل خلاف تھی اور اپنی جانب سے بہترین کوشش کی۔‘
Can you believe that this our Home Minister shouting like moron that @INCIndia is Reason for Partition.
But, Reality is that Hindu Mahasabha + Jinnah supported Partition on religious basis. But Congress was against Partition & tried their best.#IndiaAgainstCAB #IndiaRejectsCAB pic.twitter.com/JZVdHWjzzS
— Ankur Singh (@azad_parindaaa) December 10, 2019
نورانی سن نامی ایک صارف نے لکھا: ’بھارت گاندھی، نہرو اور جناح کی جاگیر نہیں تھی کہ انھوں نے بغیر ریفرینڈم کے ملک کو تقسیم کر دیا۔۔۔ تینوں ممالک کے لوگوں کو انڈیا کو پھر سے متحد کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔‘
انڈیا میں جب جب اس قسم کے متنازع معاملات پیش آئیں گے تقسیم ہند اور اس وقت کے رہنماؤں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
-
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں