صدر ٹرمپ کو اپنے اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے کا الزام ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد کو 230 ووٹوں سے منظور کر لیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دو الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی کی جا رہی ہے، جن میں اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننا شامل ہیں۔
بدھ کو ایوان نمائندگان نے ان دونوں الزامات کی منظوری دیتے ہوئے معاملہ سینیٹ کو بھجوا دیا ہے۔
ایوان نمائندگان میں مواخذے کے حق میں 230 جبکہ مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے۔
سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے، جبکہ مواخذے کی منظوری کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔
صدر ٹرمپ نے ایوان نمائندگان سے مواخذے کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈیموکریٹ پارٹی نفرت اور غصے سے بھری ہوئی ہے، اور عوام کے ووٹوں کو مسترد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے صدر ٹرمپ پر لگائے گئے دونوں الزامات کی منظوری دی تھی، جن کی بنیاد پر ایوان نمائندگان میں آج جمعرات کو ووٹنگ ہوئی۔
جوڈیشری کمیٹی میں مواخذے کے عمل کو آگے بڑھانے کے حق میں 23 ووٹ جبکہ مخالفت میں 17 ووٹ آئے تھے جس کے بعد یہ معاملہ ووٹنگ کے لیے ایوان نمائندگان کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے رفقا اور ذاتی وکیل نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس اور صدر ٹرمپ کے سیاسی حریف سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف سیاسی مواد اکھٹا کرنے میں مدد کریں۔
صدر ٹرمپ پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اس واقعے کی انکوائری کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
ڈیموکریٹ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ’قوم کو دھوکہ‘ دیا ہے۔
امریکہ کی تاریخ میں ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے صدر ہیں۔
اس سے قبل سابق صدر اینڈریو جانسن کو 1868 میں جبکہ بل کلنٹن کو 1998 میں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم دونوں صدور کو عہدے سے نہیں ہٹایا گیا تھا۔
جبکہ سابق صدر رچرڈ نکسن مواخذے کی تحریک کے امکان پر ہی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔