جنید حفیظ کو سزائے موت کا حکم
سابق وزٹنگ لیکچرار پر 13 مارچ 2013 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا: فوٹو سوشل میڈیا
ملتان کی سیشن کورٹ نے سابق لیکچرار جنید حفیظ کو توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت سنا دی ہے۔
سنیچر کو ملتان کی سیشن کورٹ کے جج کاشف قیوم نے لیکچرر جنید حفیظ کو توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت، ایک لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کےسابق وزٹنگ لیکچرار پر 13 مارچ 2013 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر مذہبی دل آزاری پر مبنی ریمارکس دیے تھے۔
نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق عدالت نے ملزم کو تین سزاؤں کا حکم سنایا ہے، جن میں سزائے موت کے علاوہ ایک لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال قید با مقشت کی سزا دی ہے۔
توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ، جبکہ مذہبی منافرت پھیلانے پر انہیں دس سال قید با مشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانہ، اور توہین مذہب پر انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انہیں چھ ماہ کی مزید قید کاٹنا ہو گی۔
جنید حفیظ کے خلاف مقدمے کی سماعت سینٹرل جیل میں کی گئی تھی۔ وکلاء کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ جاری کیا گیا۔
ملزم کے خلاف 15 گواہوں کی شہادتیں اور ان کے بیانات مکمل کیے گئے تھے۔ مقدمہ کے بقیہ 11 گواہوں کو ترک کردیا گیا تھا۔
سیکورٹی خدشات کے باعث اپریل 2014 میں کیس کی سماعت سینٹرل جیل کرنے کی ہدایات جاری ہوئی
ملزم کے پہلے وکیل راشد رحمان کو مقدمہ کی پیروی کرنے پر قتل کردیا گیا تھا۔
وکیل راشد رحمان کو 7 مئی 2014 کو چوک کچہری پر واقع چیمبر میں گولی مار دی گئی تھی۔ ملزم کا کیس لڑنے والے دوسرے وکیل پیروی سے دستبردار ہوگئے تھے۔
پیروی کرنے والے تیسرے وکیل کو بھی دوران سماعت دھمکیاں دی گئی تھیں۔ جنید حفیظ کے مقدمے کی سماعت کرنے والے چھ ججز بھی تبدیل ہوئے۔