روزگار فراہم کرنے کی راہ میں دو اہم رکاوٹیں عمر اور تجربہ حائل ہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر
سعودی حکومت بے روزگاری کی شرح کم کرنے کے لیے کئی منصوبے نافذ کیے ہوئے ہے ۔اس کے باوجود بے روزگاری کی شرح میں کمی نظر نہیں آرہی۔ معمولی سا فرق ریکارڈپر آیاہے۔
سعودی عرب کے اخبار المدینہ نے اسامیاں خالی ہونے کے باوجود سعودیوں کو روزگار نہ ملنے کے اسباب جاننے کے لیے خصوصی سروے کیا ہے۔
سروے کے مطابق ڈھائی لاکھ سعودیوں کو روزگار فراہم کرنے کی راہ میں دو اہم رکاوٹیں عمر اور تجربہ حائل ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ بیشتر اسامیوں کے لیے درخواستیں طلب کرتے ہوئے امیدوار کی عمر 35 سے40 بر س متعین کی جارہی ہے۔ اس شرط سے دسیوں ہزار سعودی ڈگریاں اور تجربہ ہونے کے باوجود مطلوبہ ملازمتیں حاصل نہیں کر پار ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ شرط سعودیوں کو روزگار سے محروم کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بند طریقے سے طے کی گئی ہے۔
کئی لوگوں کا کہناہے کہ یہ غلط فہمی ہے حقیقت ایسی نہیں ہے۔ سعودی عرب ہی نہیں دنیا کے مختلف ممالک میں بہت ساری اسامیاں صرف ایسے افراد کو دی جاتی ہیں جن کی عمریں 35 سے40 برس کے درمیان ہوں۔
یہ اسامیاں مخصوص تجربہ چاہتی ہیں اور عہدے پر فائز کیے جانے والے شخص کے اندر پختگی بھی ضروری ہوتی ہے۔
محکمہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق 2019 کی دوسری سہ ماہی کے دوران روزگار کے متلاشی سعودی شہریوں جس میں خواتین اور مرد شہریوں کی تعداد 2لاکھ 49 ہزار بتائی گئی۔ ان کی عمریں 35 سے 55 برس تھیں۔
اعدادوشمار سے یہ بھی پتہ چلا کہ بے روزگار ایک لاکھ77 ہزار 719 مردوں میں 28 ہزار سے زیادہ سعودی ایسے ہیں جن کی عمریں 35 سے 55 برس کے درمیان ہیں۔ ان کے پاس مختلف قسم کے سرٹیفکیٹ ہیں۔
بے روزگار آٹھ لاکھ 25 ہزار 136 خواتین میں 2لاکھ 21 ہزار سے زیادہ خواتین ایسی ہیں جن کی عمریں 35 سے 55 برس کے درمیان ہیں۔
روزگار کے متلاشی بیشتر افراد کا کہناہے کہ ہمارا تجربہ یہی بتا رہاہے کہ سرکاری اور نجی شعبوں میں عمر اور تجربے کی شرط سعودیوں کو روزگار سے دور کرنے کے لیے لگائی جارہی ہے۔ اس شرط کا واحد مقصد مختلف عمر کے غیر ملکی کارکنان کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔