پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف ایکٹیوسٹ جلیلہ حیدر کو نو گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد پیر کی صبح 10:45 پر رہا کر دیا گیا۔
جلیلہ حیدر کو ایف آئی اے حکام کی جانب سے پیر کی صبح دو بجے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا تھا۔
حکام کی جانب سے جلیلہ حیدر کو لاہور ایئرپورٹ پر روکا جانا سوشل میڈیا کا ٹرینڈ بن گیا ہے۔
پیر کی صبح سامنے آنے والی اطلاع کے مطابق جلیلہ حیدر ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور ایئرپورٹ سے برطانیہ جا رہی تھیں کہ انہیں روک لیا گیا۔ ٹوئٹر صارفین کے مطابق جلیلہ حیدر سے کہا گیا ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں موجود ہے۔
@Advjalila Name has been stopped at lahore airport. She was going to attend a confrence in UK. And said her name is placed at ECL.
May i ask on what basis her named has been put to ECL????
— Alia Haider (@DrAliahaider) January 20, 2020
انسانی حقوق کی کارکن، قانون دان اور بلاگر کو روکے جانے کے معاملے پر متعدد صارفین نے سوال کیا کہ انہیں کیوں روکا گیا ہے؟ پاکستان کے سینیئر صحافی اور معروف ٹیلی ویژن میزبان حامد میر نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں یہی استفسار کیا۔
Why @Advjalila detained at Lahore airport? https://t.co/xrK18R10Uf
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) January 20, 2020
عمار علی جان نامی صارف نے اپنی الگ الگ ٹویٹس میں معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’حکام واضح طور پر یہ نہیں بتا رہے کہ جلیلہ حیدر کہاں ہیں۔‘ ایک الگ ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’حکام نے جلیلہ حیدر کے روکے جانے کو ’حساس‘ معاملہ قرار دیا ہے۔‘ انہوں نے یہ اطلاع بھی دی کہ جلیلہ حیدر کے اہل خانہ لاہور ایئرپورٹ پر موجود ہیں جب کہ ان کے روکے جانے کا سن کر متعدد افراد ہوائی اڈے پر پہنچ رہے ہیں۔
Jalila Haider is being detained illegally at the Lahore airport. Officials are saying it is a "sensitive" matter. More activists are reaching the airport. Her family is also here. All are determined to stay till Jalila is released. #IStandWithJalila
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) January 20, 2020
جلیلہ حیدر نے خود کو روکے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ وہ (حکام) کہتے ہیں ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔
31 سالہ جلیلہ حیدر ہزارہ برادری کی پہلی خاتون وکیل شمار کی جاتی ہیں۔ بااثر خاتون ایکٹیوسٹ قرار دی جانے والی جلیلہ حیدر ’وی دی ہیومن – پاکستان‘ نامی غیر سرکاری ادارے کی بانی بھی ہیں۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پاکستانی حکومت کا بارڈر کنٹرول نظام ہے۔ 1981 میں متعارف کرائے گئے قانون کے تحت ایک فہرست بنائی جاتی ہے جس میں شامل افراد پاکستان سے باہر نہیں جا سکتے، اگر کوئی ایسا کرنا چاہے تو ملک کے خارجی راستوں پر اسے روک لیا جاتا ہے۔ اس قانون پر عمل درآمد کی ذمہ داری وفاقی وزارت داخلہ پر عائد ہوتی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں