ورچوئل لائف کہیں یا سائبر دنیا، فوکس شفٹر کا عنوان دیں یا مصنوعیت کا جزیرہ پکاریں، سوشل میڈیا پر ہر اصطلاح فٹ بیٹھتی نظر آتی ہے۔ روایتی میڈیا کے مقابل بہت جلد مضبوط حیثیت اختیار کر جانے والے ڈیجیٹل میڈیا کا یہ حصہ اپنے تنوع کی وجہ سے ناقدین کے علاوہ خود اسے استعمال کرنے والوں کے طعنے اور تبصرے بھی سہتا ہے۔
بات کوئی بھی ہر حال میں مزاح سے باز نہ رہنا، دوٹوک اور بے رحمانہ تبصرے، بات کا بتنگڑ بنانا اور پروپیگنڈا ٹول کی خاصیت رکھنے والے سوشل میڈیا کو خود سے ایک شکایت یہ بھی ہے کہ یہاں ایک شخص کئی چہرے رکھتا، یا ایسا کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’میرے پاس تم ہو‘ تجسس بڑھتا جا رہا ہےNode ID: 454851
-
’ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں‘Node ID: 454891
-
گدھے کا گوشت کہاں گیا؟ ’کراچی میں لاہور کے ذائقوں کا چرچا‘Node ID: 455051
اپنی پروفیشنل لائف کے دوران کئی بار پرفارمنس ٹرینڈز کا حصہ بننے والی 74 سالہ امریکہ گلوکارہ ڈولی ربیکا پیرٹون اس ٹرینڈ کی بنیاد بنیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے گویا ہر ایک اس کا حصہ دکھائی دینے لگا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ اپنے لیے ایسی خاتون حاصل کریں جو ہر جگہ فٹ ہو سکے۔
منفرد سے موضوع نے گلوبل ٹائم لائنز پر بحث کی شکل اختیار کی تو مختلف صارفین نے سوشل میڈیا کی نمایاں سائٹس فیس بک، لنکڈان، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور پنٹریسٹ وغیرہ کے درمیان فرق کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا۔ صارفین نے سوشل نیٹ ورکس کی امتیازی خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے میمز میں ذکر کیا کہ کون، کس پلیٹ فارم پر کیا رنگ اختیار کرتا ہے۔
مشہورزمانہ سپائی سیریز جیمز بونڈ کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ایک جاسوس یہ سب کر سکتا ہے۔
A spy who can do it all. #JamesBond #DollyPartonChallenge pic.twitter.com/jp9qt5UVLU
— James Bond (@007) January 24, 2020
ڈیشا پولانکو چیلنج کا حصہ بنیں تو اپنی مختلف پروفائل پکچرز کا کولاج شیئر کرتے ہوئے فلٹرز کا فیچر بھی استعمال کر ڈالا۔
Collect all 4 #dollypartonchallenge pic.twitter.com/39T9BuF3Ze
— Dascha Polanco (@SheIsDash) January 24, 2020
زندگی کے سنجیدہ گوشوں سے متعلق اکاؤنٹس بھی ڈولی ربیکا پیرٹون چیلنج کا حصہ بنے۔ پیپلز کیوب نامی ہینڈل نے دکھایا کہ سوشلزم اپنی جانب راغب کرنے کے لیے کیسے رنگ اختیار کرتا ہے۔
یورپین سپیس ایجنسی بھی چیلنج کا حصہ بنی تاہم اپنی ٹویٹ میں انہوں نے عمومی دھارے سے ہٹتے ہوئے مختلف سوشل پلیٹ فارمز پر ادارے کے اکاؤنٹس کو نمایاں کیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بہت سے صارفین اپنی اصل شناخت کے ساتھ رہنے کے بجائے علامتی یا ڈیفالٹ شناخت کو بھی ڈسپلے پکچر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ رینڈی نامی ہینڈل نے اسی نکتے کو اپنی ٹویٹ کی بنیاد بنایا
امریکی سینیٹ میں پہنچنے کی خواہاں سابق میرین نے بھی چیلنج قبول کیا تاہم انہوں نے اسے بھی اپنی مہم کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا کہ اپنے لیے ایسا سینیٹر منتخب کریں جو یہ سب کر سکتا ہو۔
چیلنج میں حصہ لینے والے متعدد صارفین نے خود کو مختلف رنگوں میں دکھانے کے بجائے دوسری شخصیات کو ایسا کرنے کے لیے منتخب کیا۔ ایسے افراد یا اداروں کے اکاؤنٹس امریکی صدر، برطانوی وزیراعظم اور کھیل سمیت شوبز کی مختلف شخصیات کی تصاویر شیئر کرتے رہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں