بوگس چیک دینا تجارتی جعل سازی کے زمرے میں شامل ہے (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب میں ' بوگس چیک ' دینے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے۔ اکاونٹ میں رقم موجود نہ ہونے کا علم ہونے کے باوجود چیک جاری کرنا قانونی طور پر جرم تصور کیا جاتا ہے۔
بوگس چیک جاری کرنے پر وزارت تجارت وصنعت کی جانب سے قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بوگس چیک دینے والے کی سزا کا تعین چیک میں درج رقم کے مطابق کیا جاتا ہے۔
نیوز ویب سائٹ ' اخبار 24 ' کے مطابق وزارت تجارت و صنعت کے شکایات سیل کی متعلقہ کمیٹی کو متعدد افراد کے خلاف شکایات موصول ہوئی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ انہیں معاوضے کے چیک دیے گئے جنہیں بینکوں نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اکاؤنٹ میں رقم موجود نہیں ہے۔
وزارت تجارت کے متعلقہ ادارے جو تجارتی جعل سازی کے امور کی نگرانی پر مامور ہے میں شکایات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کی گئی تو معلوم ہوا کہ 10 افراد کی جانب سے جاری ہونے والے چیک بوگس تھے۔
تفتیشی ٹیموں نے متعلقہ بینکوں سے تحقیقات کی جہاں سے یہ ثابت ہوا کہ جس تاریخ کو چیک جاری کیے گئے تھے اس دوران اکاؤنٹس میں رقوم نہیں تھیں جو قانونی طور پر غلط ہے۔
وزارت تجارت کی تفتیشی ٹیموں نے بوگس چیک دینے والے 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے انہیں متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جہاں سے بوگس چیک جاری کرنے پر ان افراد کے خلاف قید اور جرمانے کی سزاوں کا حکم سنا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سزا کی نوعیت چیک میں درج رقم کے مطابق کی جاتی ہے۔ ملزمان پر ایک ہزا ر سے لیکر 30 ہزار ریال تک جرمانہ اور ایک ماہ سے 5 ماہ تک قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔
واضح رہے وزارت تجارت کی جانب سے بوگس چیک جاری کرنے والوں کو قید و جرمانے کے علاوہ مقامی میڈیا میں ان کے خلاف اشتہاری مہم بھی چلائی جاتی ہے جس کے تمام اخراجات ملزمان کو ادا کرنے ہوتے ہیں۔