اسلام آباد پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد رات گئے رہا کر دیا ہے تاہم ان کے ساتھ گرفتار کیے گئے 29 کارکنوں میں سے کئی تاحال زیرحراست ہیں۔
رہائی کے بعد محسن داوڑ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ وہ پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور دیگر ساتھیوں کی رہائی کے لیے لائحہ عمل تیار کریں گے۔
اس سے قبل منگل کی شام پی ٹی ایم کے رہنما محمد ادریس نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور دیگر کارکنوں کے ساتھ ساتھ علی وزیر کو بھی گرفتار کیا ہے۔
تاہم اسلام آباد پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے سات سے آٹھ رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم ان میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر شامل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پی ٹی ایم اب کیوں احتجاج کر رہی ہے؟Node ID: 417456
-
پی ٹی ایم پھر تحریک کی طرف گامزن؟Node ID: 452736
-
منظور پشتین گرفتاری کے بعد 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقلNode ID: 455431
خیال رہے پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے منگل کے روز اسلام آباد میں منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا۔
اس احتجاج میں پی ٹی ایم کے کارکنوں سمیت رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر بھی شریک تھے۔
پی ٹی ایم رہنماؤں سمیت عوامی ورکرز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عصمت شاہجہان، عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار رشید اور دیگر کارکنوں کو بھی اسلام آباد پریس کلب کے باہر سے مظاہرے کے دوران پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جس کی عوامی ورکرز پارٹی نے مذمت کی ہے۔
پی ٹی ایم رہنما محمد ادریس کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پریس کلب کے باہر پی ٹی ایم کے احتجاج کرنے والے کارکنوں پر کریک ڈاون کیا اور متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم پر امن احتجاج کر رہے تھے جب اچانک پولیس نے پکڑ دھکڑ شروع کردی، پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی جارہی نہ ہی اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھا جو پر امن لوگوں کو یوں گرفتار کیا گیا۔‘
تھانہ کوہسار پولیس کے رفعت اللہ کے مطابق ’پی ٹی ایم کے چند کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا ریکارد ابھی درج ہورہا ہے۔‘
تاہم تھانہ کوہسار پولیس کی جانب سے گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی جارہی ہے۔
I condemn the arrest of my NA colleagues @mjdawar & @aliwazirna50 and others protesting the detention of Manzoor Pashteen. The government would be well served by remembering its oath to uphold the constitution of Pakistan. Peaceful protest is not a crime.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 28, 2020