Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ کے ساحل پر گداگروں کے ڈیرے

شہریوں اور غیر ملکیوں نے شکایت کی ہے کہ جدہ کے ساحل پر گداگروں، ٹھیلے لگانے والوں، اور غیر قانونی طور پر اشیا فروخت کرنے والے لوگ ان کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق کورنیش پر سیر وتفریح کے لیے آنے والی فیملیوں نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور نگران ٹیموں کو چاہیے کہ وہ ساحل سمندر پر منفی رجحانات کا خاتمہ کریں۔

 گداگر بچہ کارڈ دکھاتا ہے جس پر لکھا ہے کہ وہ بہرا ہے، اس سے اشیا خرید کر مدد کی جائے ( فوٹو: سبق)

شہریوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ سمندر سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے کیونکہ ہر دوسرے منٹ کے بعد کوئی گداگر یا کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے ان کے پاس آجاتے ہیں۔
شہریوں نے بتایا ہے کہ ’یہاں گداگر گر وہ بچوں کو استعمال کرتے ہیں۔ ہر بچے کے ہاتھ میں ایک کارڈ ہے جس پر لکھا ہے کہ وہ گونگا بہرا ہے اور اس کی کفالت کرنے والا کوئی نہیں، اس سے اشیا خرید کر ان کی مدد کی جائے‘۔

غیر ملکی خواتین چلتے پھرتے بچوں کے کھلونے اور پٹاخے فروخت کرتی ہیں ( فوٹو: الاقتصادیہ)

شہریوں نے کہا ہے کہ ’یہاں تارکین بچوں کے کھلونے، گاڑیاں اور سکوٹر کرایہ پر دیتے ہیں۔ تیز رفتار سکوٹر پر ہر عمر کے بچے فٹ پاتھ پر کھیلتے رہتے ہیں جس سے ان کی اپنی اور راہگیروں کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے‘۔
شہریوں نے بتایا ہے کہ ’بعض غیر ملکی ٹھیلے لگا کر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرتے ہیں۔ ان اشیا کی سلامتی مشکوک ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ لوگ صحت کے معیار کی پابندی کرتے ہیں یا نہیں‘۔

فٹپاتھ پر تیز رفتار سکوٹر کی وجہ سے بچوں اور راہگیروں کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے (فوٹو: سبق)

کورنیش کی سیر و تفریح کے لیے آنے والوں نے کہا ہے کہ ’غیر قانونی طور پر ٹھیلے لگانے والوں اور گداگروں کی موجودگی منفی تاثر دے رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ ادارے متحرک ہوں اور اس کا خاتمہ کریں۔‘
 

شیئر: