جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک نے اپنے شہریوں کو چین کے وائرس زدہ شہر ووہان سے واپس بلوا لیا ہے۔ کورونا وائرس سے چین کے علاوہ 20 ممالک کے ایک سو سے زائد شہری متاثر ہو چکے ہیں۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق 14 ہزار سے زائد چینی شہری وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
چین کے صوبہ ہوبی کے دارالحکومت ووہان میں وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سعودی عرب اور انڈیا سمیت اکثر ممالک نے اپنے شہریوں کو ووہان سے نکالنے کے انتظامات کیے ہیں۔
تاہم پاکستانی طلبہ ابھی بھی ووہان شہر میں پھنسے ہوئے ہیں اور حکام سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں تاہم پاکستان نے چین سے اپنے شہریوں کو پاکستان نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق صرف ووہان شہر میں 500 سو زائد پاکستانی طلبا زیر تعلیم ہیں جبکہ پورے چین میں مقیم پاکستانی طلبہ کی کل تعداد لگ بھگ 28 ہزار ہے۔ طلبہ کے علاوہ 800 کے قریب تاجر میں چین میں رہائش پذیر ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا وائرس کتنے ملکوں تک پہنچا ہے؟Node ID: 455876
-
کورونا وائرس کا خطرہ: ’چینی طلبہ پاکستان واپس نہ آئیں‘Node ID: 456266
-
’ووہان میں خدمات انجام دینا پاکستان کے لیے باعث فخر ہے‘Node ID: 456646
سعودی حکام کی جانب سے ووہان میں پھنسے اپنے طلبہ کو سعودی ایئر لائن کے ذریعے نکالنے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔
سعودی سرکاری ٹی وی پر کہا گیا ہے کہ ووہان میں پھنسے ہوئے 10 سعودی طلبہ کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔ ٹی وی نے مزید کہا ہے کہ ’چینی حکام نے سعودی طلبہ کو نکالنے کے لیے وائرس زدہ علاقے میں خصوصی پرواز چلانے کی منظوری دی تھی۔‘
دوسری طرف چین میں تعینات انڈیا کے سفیر وکرم مصری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ ایئر انڈیا کی دوسری فلائٹ سے 323 مزید انڈین شہری واپس آگئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مالدیپ کے سات شہریوں کو بھی اسی فلائٹ کے ذریعے ووہان سے نکالا گیا ہے۔
The 2nd #AirIndia flight from #Wuhan has just taken off for #Delhi with 323 Indian citizens on board. 7 Maldives citizens are also being evacuated. Grateful once again to @MFA_China and local authorities all across #Hubei for their assistance. @MEAIndia @DrSJaishankar @EOIBeijing
— Vikram Misri (@VikramMisri) February 1, 2020
اس سے قبل یکم فروری کو انڈین سفیر نے 324 انڈین شہریوں کے ووہان سے واپس دہلی پہنچنے کے حوالے سے ٹویٹ کی تھی۔
Relieved to see AI 1349 return safely to #Delhi with 324 of our fellow citizens from #Wuhan in #China | Grateful to @MFA_China for their assistance as well as local authorities in #Hubei and @Wuhan | Thank you also to #AirIndia and our team in @EOIBeijing | Now for second flight. pic.twitter.com/rhJvBGMpYj
— Vikram Misri (@VikramMisri) February 1, 2020
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’انادلو‘ نے مطابق بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی ووہان میں پھنسے ہوئے شہریوں کو خصوصی پرواز کے ذریعے واپس بلوا لیا ہے۔
ایجنسی کے مطابق سنیچر کو 316 بنگلہ دیشی ووہان سے خصوصی طیارے کے ذریعے ڈھاکہ پہنچے ہیں۔ ان میں اکثریت طلبہ کی تھی جو تعلیم کی غرض سے ووہان گئے ہوئے تھے، جبکہ ان میں 15 بچے بھی شامل تھے۔
ان بچوں میں سے آٹھ جو تیز بخار میں مبتلا تھے، کو ڈھاکہ کے کرمیتولا جنرل ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 450 بنگلہ دیشی طلبا نے ووہان سے سوشل میڈیا کے ذریعے اپیل کی تھی کہ انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں بنگلہ دیش واپس بلوانے کے انتظامات کیے جائیں۔
سری لنکا نے بھی ووہان میں رہائش پذیر 33 طلبا کو واپس بلوا لیا ہے۔ سری لنکا ایئر لائن کے خصوصی طیارے کے ذریعے گذشتہ روز طلبا دارالحکوت کولمبو پہنچے تھے۔
’انادلو‘ کے مطابق تمام طلبہ کے کولمبو ایئر پورٹ پر ٹیسٹ کیے گئے۔ جس کے بعد ان کو کولمبو سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر فوجی کیمپ میں زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔
سری لنکا میں کورونا وائرس سے ایک چینی خاتون بھی زیر علاج تھیں جن کی صحت مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے۔
نیپال نے اپنے شہریوں کو ووہان سے نکلوانے کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ نیپال کے بیجنگ میں سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیپال کی حکومت نے اپنے شہریوں کو چین کے صوبے ہوبی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جو وائرس کی زد میں ہے۔
یکم فروری کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ خصوصی طیارے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں اور تفصیلات جلد شیئر کی جائیں گی۔
سفارت خانے نے ایک فارم بھی شیئر کیا ہے جس کو پر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صرف ان نیپالی شہریوں کو فارم پر کرنے کا کہا گیا ہے جو خصوصی طیارے کے ذریعے واپس نیپال آنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ فلپائن میں کورونا وائرس کے باعث ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے، جو کورونا وائرس کی وجہ سے چین سے باہر ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔
Update: Prime minister and the health minister inspected the 20-bedded hospital earmarked as the wing for coronavirus cases, if detected in the country. It is the former mother and child unit at the JDWNRH campus. https://t.co/9c55k09V1N pic.twitter.com/jMPiP5C3Io
— PM Bhutan (@PMBhutan) February 1, 2020