انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور چھ ماہ سے مختلف پابندیوں کے شکار کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بدھ کو پاکستان میں خصوصی دن منایا جا رہا ہے۔
گذشتہ 30 برسوں سے مسلسل ہر سال منائے جانے والے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں مختلف تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ تاہم گذشتہ برس اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا پانچ فروری ہے۔
مزید پڑھیں
-
’کشمیر میں سب کچھ پہلے کی طرح ہی ہوگا‘Node ID: 428666
-
’نوجوان ایل او سی پر جانا چاہتے ہیں‘Node ID: 433421
-
’پاکستان اور انڈیا کشمیر پر مذاکرات کریں‘Node ID: 434286
-
آرٹیکل 370 کا خاتمہ، پاکستان نے مسترد کر دیاNode ID: 440841
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں کی جانب سے اس موقع پر مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سمیت مختلف پہلوؤں اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو اپنا خصوصی موضوع بنائے ہوئے ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں چلنے والے ٹوئٹر ٹرینڈز میں کشمیر اور کشمیریوں کی صورت حال کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ تاہم کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو زمینی صورت حال کی سنگینی کے مقابلے میں ہلکی پھلکی تقاریب کے ان اقدامات کو اب ناکافی سمجھنے لگے ہیں۔
ایجوکیشنسٹ اور پیرنٹس رائٹس ایکٹیوسٹ فائقہ سلمان نے اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ’اس بار میں کسی کشمیر ریلی کا حصہ نہیں بنوں گی۔۔۔۔ان خانہ پریوں کی اجازت اب ضمیر نہیں دیتا۔‘
اس بار میں کسی کشمیر ریلی کا حصہ نہیں بنوں گی۔۔۔۔
ان خانہ پریوں کی اجازت اب ضمیر نہیں دیتا۔#KashmirStillUnderCurfew
— Faiqa Salman (@FaiqaSalman) February 4, 2020
مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور اس کے حل کی خاطر کیے جانے والے اقدامات کے ناکافی ہونے کا شکوہ کرنے والے متعدد صارفین اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کرتے رہے۔ عبدالمجید ساجد نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’کشمیر صرف تقریروں، سیمینارز اور نعروں سے آزاد نہیں ہو گا، نا ہی چھٹٰی منانے سے‘۔
کشمیر صرف تقریروں،سیمینارز اورنعروں سے آزاد نہیں ہوگا
نہ ہی چھٹی منانے سے#کشمیرپکارےآزادی— A Majeed Sajid (@AMajeedSajid) February 4, 2020
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ پانچ فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلیں۔ متعدد صارفین نے ان کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا اعلان کیا۔
I will be out today in support of #KashmirSolidarityDay.
How many of you will be joining us? https://t.co/joA9RFt3US
— Cynthia D. Ritchie (@CynthiaDRitchie) February 5, 2020
شاہجہان ملک نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ہم ناانصافی کے خلاف اور حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے چند روز قبل یکجہتی کشمیر سائیکل ریس کی عربی زبان میں تیار کردہ ویڈیو رپورٹ شیئر کی۔ اپنی ٹویٹ کے کیپشن میں انہوں نے اردو اور انگریزی کو عربی شکل دینے کی کوشش کی جس پر متعدد صارفین ناراض دکھائی دیے۔
شکراً حبیبی ہیا ہیا. الکشمیر آزادیتاً ویری قریبن pic.twitter.com/tu8xOAzIYq
— Muhammed Hamza Shafqaat (@hamzashafqaat) February 4, 2020
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے نئے مقرر کردہ ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے آفیشل ہینڈل سے کشمیر سے متعلق تیار کردہ نئے ترانے ’کشمیر ہوں میں، شہ رگ پاکستان کی‘ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا۔
Kashmir Solidarity Day - 5 Feb 2020
Voice of Kashmir - https://t.co/yCh6Ns8Gm5#StandWithKashmir pic.twitter.com/ARG0y2p073
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) February 4, 2020
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر ٹرینڈز لسٹ کے تقریباً سارے ٹرینڈز کشمیر یا کشمیریوں سے متعلق ہیں۔ سٹینڈ ود کشمیر، کشمیر پکارے آزادی، کشمیر ڈے، کشمیر بلیڈز، کشمیر ریزولوشن سمیت متعدد عنوانات کے ساتھ جموں و کشمیر کی صورت حال اور وہاں کے مکینوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر پہلی بار جماعت اسلامی کے اس وقت کے سربراہ قاضی حسین احمد کی اپیل پر 1990 میں منایا گیا تھا، بعد میں حکومت پاکستان نے اس دن کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جس کے بعد اسے تسلسل سے کشمیریوں سے یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 5 فروری 2020 کو پاکستان بھر میں عام تعطیل کی جا رہی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں