Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میگا سٹی نیوم، مستقبل کی سرزمین

نیوم ہوائی اڈے کابھی افتتاح کردیا گیا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
نیوم سٹی کے سی ای او نظمی النصر کے مطابق سعودی عرب کا میگا سٹی ’نیوم ‘2030 تک ایک ملین افراد کو غیر معمولی معیار زندگی فراہم کرے گا ۔سمارٹ سٹی ٹیکنالوجیز اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ نیوم ’مستقبل کی سرزمین‘ ہے۔
ریاض میں عالمی سائبر سیکیورٹی فورم میں سمارٹ شہروں کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نیوم کے سی ای اونے کہا ’ ڈیجیٹل سیکٹر سمیت نیوم کی مجموعی حکمت عملی پر کام مکمل ہونے کے قریب ہے‘۔
 حکمت عملی کا اعلان آئندہ مارچ میں کیے جانے کی توقع ہے اور یہ’ خودکار ڈیجیٹائزڈ نیوم مستقبل‘ فراہم کرے گا۔
 نظمی النصر نے کہا’یہ حکمت عملی ایک ارتقا نہیں لیکن علاقائی منصوبہ بندی کے لیے انقلاب ہے‘۔

’نیوم ‘2030 تک ایک ملین افراد کو غیر معمولی معیار زندگی فراہم کرے گافوٹو :عرب نیوز 

ا نہو ں نے مزید کہا ’ نیوم مستقبل کی سرزمین ہے اور میں نیوم کے لئے اس فورم سے بہتر ٹائمنگ کے بارے میں نہیں سوچ سکتا۔
 نیوم کے سی ای او نے کہا’نیوم مکمل طور پر قابل تجدید توانائی سے چلنے والا پہلا شہر ہوگا اور اسے پوری طرح سے محفوظ ڈیجیٹل سسٹم کی سپورٹ ہے‘۔
  سی ای او کا کہنا تھا’نیوم مکمل طور پر قابل تجدید توانائی سے چلنے والا پہلا شہر ہوگا اور اسے پوری طرح سے محفوظ ڈیجیٹل سسٹم کی سپورٹ ہے‘۔
’ہم دنیا میں ایسی جگہ بننے جا رہے ہیں جو مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ ہے۔ دنیا میں ایسا خطہ بننے جا رہے ہیں جہاں سو فیصد کیش لیس سہولت ملے گی۔ ہمارے پاس صرف بجلی سے چلنے والی گاڑیاں ہوں گی اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر خود مختار ہوگی‘۔
یاد رہے کہ نیوم ہوائی اڈے کابھی افتتاح کردیا گیا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں خلیج نیوم ایئرپورٹ سے سرمایہ کار اور نیوم سٹی کے کارکن سفر کریں گے۔
 یہ مشرق وسطیٰ کا جدید اور اہم ترین ہوائی اڈہ ہوگا۔ ایئرپورٹ 3643مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ طیاروں کے لیے چھ پارکنگ بنائی گئی ہیں جبکہ رن وے 3757میٹر طویل ہے۔

نیوم سٹی سعودی ولی عہد  کے وژن 2030 کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر

نیوم سٹی منصوبہ کیا ہے ؟
نیوم سٹی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کےوژن 2030 کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کا اعلان 24 اکتوبر 2017 میں کیا گیا تھا۔ اس کا کل رقبہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر ہو گا۔ اس میں 468 کلومیٹر بحیرہ احمر اور خلیج عقبہ کا ساحلی علاقہ شامل ہے۔
 نیوم سٹی تین براعظموں کو ایک دوسرے سے جوڑے گا۔ اس میں سعودی عرب کے علاوہ اردن اور مصر کے علاقے شامل ہوں گے۔
نیوم خصوصی سرمایہ کاری کے نوشعبوں کا احاطہ کرے گا۔ ان میں توانائی، پانی، ٹرانسپورٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، خوراک، سائنس،میڈیا، تفریح اور معیشت کے دیگر شعبے شامل ہیں۔ مستقبل میں سعودی عرب کی 10 فیصد عالمی تجارت نیوم کے راستے ہی ہوگی۔

خلیج نیوم کا پہلا مرحلہ 2020 میں مکمل ہوجائے گا۔فوٹو: ٹوئٹر

نیوم سٹی پروجیکٹ کا ایک حصہ خلیج نیوم ہے اور سب سے پہلے اسے بسایا جارہا ہے اوراس کا پہلا مرحلہ 2020 میں مکمل ہوجائے گا۔
 یہ چار نکاتی منصوبہ ہے جہاں مخصوص طرز معاشرت کا تجربہ ہوگا۔ خاندان کے تمام افراد مثالی اور معیاری زندگی گزاریں گے۔ اقتصادی اہداف حاصل کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
 نیوم شہر کے حوالے سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ نیوم شہر اور دیگر شہروں میں وہی فرق ہے جو ایک روایتی قسم کے موبائل اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ موبائل میں ہوتا ہے۔

 

شیئر: