پاکستانی پارلیمان کی تعریف، اظہار رائے کو دبانے پر تشویش
پاکستانی پارلیمان کی تعریف، اظہار رائے کو دبانے پر تشویش
منگل 11 فروری 2020 22:14
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی 2018 سے خراب ہو رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کی 2019-2018 کی دو سالہ جی ایس پی پلس کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یورپی پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ’پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو دبایا جا رہا ہے جس پر اسے تشویش ہے۔ بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لیے غیر مبہم طریقہ کار اختیار کیا گیا۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی موجودہ حکومت عورتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔‘
’حکومت خواجہ سراؤں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے خاتمے اور گڈ گورننس کے لیے بھی کوشاں ہے۔‘
رپورٹ میں پاکستانی پارلیمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پارلیمنٹ نے مارچ 2019 میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں کی تاہم لاپتا ہونے والے افراد اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی نہیں کی۔‘
’عدم تشدد کے خلاف بل 2019 میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تاہم اس پر قانون سازی نہیں کی جا سکی۔‘
یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ’قانون سازی میں تاخیر سے سول سوسائٹی، حکومت کے مخالفین، تنقیدی رائے دینے والوں اور صحافیوں کے خلاف جرائم کا منفی رجحان ہے۔‘
’پاکستان میں میڈیا کی آزادی 2018 سے خراب ہو رہی ہے۔ آزادی اظہار رائے کو دبانے پر تشویش ہے۔‘
یورپی پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ’انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد، وکلا اور صحافیوں کو خوفزدہ کرنے، اغوا اور ان کے قتل پر باقاعدہ تحقیقات اور عدالتی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کسی کیس پر تحقیقات اور عدالتی کارروائی پر پیش رفت کی رپورٹ فراہم نہیں کی۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا نظام کمزور ہے۔ بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے اور اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے سے روکنے کا کوئی قانون موجود ہی نہیں ہے۔‘
’صوبہ پنجاب کی حکومت نے لیبر انسپکشن ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ حکومت مزدور یونینز کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور خصوصی اقتصادی زونز میں کام کرنے دے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’ پاکستان میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے اقدامات بہتر ہوئے ہیں۔‘
واضح رہے کہ یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ جی ایس پی پلس سے گذشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات 3 ارب 60 کروڑ یوروز سے دو گنا ہو کر 6 ارب 80 کروڑ یوروز ہو گئی ہیں۔
یورپی یونین نے اپنی 66 فیصد درآمدی لائنز پر پاکستانی برآمدات پر ڈیوٹی کم کی ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو اقوام متحدہ کے 27 کنونشنز پرعمل درآمد کے لیے 2014 میں جی ایس پی پلس سکیم دی۔ پاکستان کی یورپی یونین کے لیے برآمدات میں 71 فیصد حصہ ٹیکسٹائل کا ہے۔