یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کی 2019-2018 کی دو سالہ جی ایس پی پلس کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یورپی پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ’پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو دبایا جا رہا ہے جس پر اسے تشویش ہے۔ بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کے لیے غیر مبہم طریقہ کار اختیار کیا گیا۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی موجودہ حکومت عورتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔‘
’حکومت خواجہ سراؤں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے خاتمے اور گڈ گورننس کے لیے بھی کوشاں ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
خاشقجی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ تضادات کا مجموعہ ہے، عادل الجبیرNode ID: 423166
-
پاکستان کی جانب سے مذہبی آزادی پر امریکی رپورٹ مستردNode ID: 424051
-
ہالینڈ میں برقع اور حجاب پر پابندی کے قانون کا اطلاقNode ID: 427791
رپورٹ میں پاکستانی پارلیمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پارلیمنٹ نے مارچ 2019 میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں کی تاہم لاپتا ہونے والے افراد اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی نہیں کی۔‘
’عدم تشدد کے خلاف بل 2019 میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تاہم اس پر قانون سازی نہیں کی جا سکی۔‘
یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ’قانون سازی میں تاخیر سے سول سوسائٹی، حکومت کے مخالفین، تنقیدی رائے دینے والوں اور صحافیوں کے خلاف جرائم کا منفی رجحان ہے۔‘
’پاکستان میں میڈیا کی آزادی 2018 سے خراب ہو رہی ہے۔ آزادی اظہار رائے کو دبانے پر تشویش ہے۔‘
یورپی پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ’انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد، وکلا اور صحافیوں کو خوفزدہ کرنے، اغوا اور ان کے قتل پر باقاعدہ تحقیقات اور عدالتی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کسی کیس پر تحقیقات اور عدالتی کارروائی پر پیش رفت کی رپورٹ فراہم نہیں کی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/37246/2020/parliament.jpg)
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا نظام کمزور ہے۔ بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے اور اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے سے روکنے کا کوئی قانون موجود ہی نہیں ہے۔‘
’صوبہ پنجاب کی حکومت نے لیبر انسپکشن ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ حکومت مزدور یونینز کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور خصوصی اقتصادی زونز میں کام کرنے دے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’ پاکستان میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے اقدامات بہتر ہوئے ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/37246/2020/children_brick_kilns_reuters.jpg)