دھرنے میں مولانا فضل الرحمان کو حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی تھی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ان کی تو کوشش ہے کہ حکومت چلے مگر عمران خان کے ارد گرد لوگ حکومت کو چلنے نہیں دے رہے۔
عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپسی سے قبل جدہ میں اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ن لیگ کے ساتھ ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔
’یہ بھول جائیں کہ ہم کسی سازش کے ذریعے پنجاب میں اقتدار چاہتے ہیں۔ کسی سازش کا حصہ بنیں گے اور نہ کسی کو ایسا کرنے دیں گے۔‘
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف آرٹیکل 6 لگائے جانے کی باتوں کے حوالے سے شجاعت نے واضح کیا ’مولانا کے دھرنے کے دوران پرویز الہی نے یقین دہانی حکومت کی طرف سے کرائی تھی۔ پرویز الہی اور میں حکومت کی طرف سے بات چیت کر رہے تھے۔‘
اس سوال پر کہ کیا ملک میں قبل از وقت الیکشن ہو سکتے ہیں؟ چوہدری شجاعت نے سوچتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو حکومت پانچ برس کے لیے منتخب ہوئی ہے لیکن اگر کوئی صورتحال پیدا ہو جائے تو ایسا ممکن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح ملک چل رہا ہے اور معاشی صورتحال خراب ہو رہی ہے، میں نے پہلے بھی کہا تھا، اب پھر کہہ رہا ہوں کہ دو چار مہینوں کے بعد کوئی بھی وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں ہوگا۔ ہر کوئی کہے گا میں نے وزیر اعظم نہیں بننا۔‘
چودھری برادران ماضی میں ن لیگ میں رہے اور بعد ازاں پیپلز پارٹی سے بھی اتحاد کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ’آئندہ الیکشن کی طرف بھی جانا ہے۔ اگر حکومت کو مشورہ یا تجویز دی جائے تو کہا جاتا ہے مخالفت میں بول رہے ہیں۔ کوئی بات کی جائے تو وزیراعظم اسے اپنی مخالفت سمجھ لیتے ہیں۔ ایسی ہی صورتحال پرویز الٰہی کے ٹی وی انٹرویو کے بعد پیش آئی تھی۔‘
ان کے بقول ’اب تک جو مشورے دیے وہ انہیں منفی لیتے رہے۔ اب تو محتاط ہو کر ہی کوئی مشورہ دوں گا۔‘
ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’عمرے کے بعد واپسی پر وزیراعظم عمران خان کو دعا بھی دوں گا اور مشورہ بھی۔‘
ایک اور سوال پر چوہدری شجاعت نے کہا کہ ’میری مانیں تو نواز شریف واپس نہ آئیں۔ نواز شریف لندن میں ہوں یا پاکستان میں، ووٹ بینک ان کا ہے۔ شہباز شریف تو صفر بٹا صفر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری رائے تھی کہ نواز شریف کی طبیعت خراب ہے۔ فوری طور پر جانے دیا جائے۔ اگر انہیں کچھ ہوگیا تو بھٹو کے بعد نواز شریف کے نام پر سیاست ہوگی۔‘
چوہدری شجاعت کے مطابق طبی ماہرین سے رائے لی گئی تو ایک ڈاکٹر نے کہا ’یہ ایٹم بم ہے اسے جلدی جانے دیں ورنہ کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔‘
تحریک انصاف کی حکومت کو پہلی بار اپوزیشن کی عوامی ریلی کا سامنا ہوا تو چودھری برادران مولانا کے پاس پہنچے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
ایک اور سوال پر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’اب یہ کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف لندن میں شاپنگ کر رہے ہیں، کھانے کھا رہے ہیں۔ کیا بیمار آدمی کھانا بھی نہ کھائے؟‘
چوہدری شجاعت نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو شریف آدمی قرار دیا اور کہا کہ پرویز الہی اپنے طور پر انہیں سمجھانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پنجاب جیسے بڑے صوبے میں عثمان بزدار کے انتخاب کو آپ درست سمجھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’جس کے پاس اکثریت ہو وہ جسے چاہے وزیراعلی لگائے، یہی جمہوریت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عمرے کے دوران ان تمام لوگوں کے لیے دعا کی جنہوں نے مجھے دعا کے لیے کہا تھا۔
’پاکستان اور عوام کی سلامتی کے لیے بھی دعائیں کی ہیں۔ میں نے کسی اور کے لیے بھی خصوصی دعا کی اور دو رکعت نوافل ادا کیے۔ یہ بات اسی کو پاکستان واپسی پر بتاﺅں گا۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں