سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار سعودی گیمز ٹورنامنٹ 23 مارچ 2020 کو شروع ہوگا۔ سپورٹس اتھارٹی نے ملک بھر کے نوجوانوں سے کہا تھا کہ وہ جو کھیل پسند کرتے ہوں اس کے لیے اپنا اندراج کرالیں۔
الوطن اخبار کے مطابق سب سے زیادہ سعودی نوجوانوں نے تیر اندازی اور نشانے بازی کے لیے اندراج کرایا۔
مختلف کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والوں نے اس حوالے سے یہ سوال اٹھایا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں نے تن سازی، تائیکوانڈو اور کراٹے جیسے مشہور و مقبول گیمز کے مقابلے میں تیر اندازی اور نشانے بازی کو ترجیح دی۔
اس حوالے سے ایک سوال یہ بھی کیا گیا کہ تیر اندازی اور نشانے بازی کا شوق تو فوجیوں تک محدود مانا جارہا تھا عام طور پر فوجی ہی سرکاری گیمز میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی خواتین آئس ہاکی کھیلنے کیلئے اجازت کی خواہشمندNode ID: 331756
تیر اندازی کے سعودی آرگنائزیشن کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور کھلاڑی ترکی الدربی نے کہا کہ دراصل اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تیر اندازی ہو یا نشانے بازی یہ سعودی عوام کو ورثے میں ملا ہے۔
الدربی نے سعودی گیمز کی سرپرستی پر کھیلوں کی وزارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت مختلف کھیلوں کے شائقین کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا موقع ملے گا۔
الدربی نے بتایا کہ اسلحہ کے مقابلوں میں ایئر گن اور پستول سے نشانے بازی کو فروغ ملے گا جبکہ تیر اندازی سے تیر کمان کا کھیل آگے بڑھے گا۔
متوقع سعودی گیمز میں 8ہزار سعودی نوجوان شریک ہوں گے۔ سب سے زیادہ تیر اندازی کے مقابلے میں حصہ لیں گے۔ اس کے بعد تن سازی اور پھر بلیارڈو کے شائقین رہیں گے۔ ان میں سب سے زیادہ ریاض، دوسرے نمبر پر مکہ اور تیسرے نمبر پر مشرقی ریجن کے نوجوان کھیلوں میں پیش پیش رہیں گے۔
سعودی گیمز ٹورنامنٹ میں تیراکی، تن سازی، تیر اندازی، پول واٹر، باسکٹ بال، بولنگ، بلیارڈو، ریسلنگ، اونٹوں کی دوڑ، کوہ پیمائی، سائیکلنگ، شطرنج، رکاوٹ کی دوڑ، گالف، جمپنگ، ای گیمز، جوڈو، کراٹے، تائیکوانڈو، ٹینس، سکواش،کشتی رانی، ویٹ لفٹنگ وغیرہ شامل ہیں۔