کتاب کے مطابق 1940 کی دہائی کی سپر سٹار اداکارہ دیوکا رانی اپنی فلم کی شوٹنگ کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے پہاڑی مقام نینتل کے دورے پر تھیں کہ ان کی ملاقات دلیپ کمار سے ہوئی۔
اتفاق سے دلیپ کمار بھی کاروبار کے سلسلے میں نینتل میں موجود تھے۔
فلموں کی دنیا میں آنے سے پہلے دلیپ کمار، یوسف خان کے نام سے جانے جاتے تھے۔
یوسف خان کی شکل و صورت سے متاثر ہو کر دیوکا رانی نے ان کو اپنا وزٹنگ کارڈ تھما دیا اور یوسف خان کو ممبئی لوٹنے پر ملنے کا کہا۔
فلم ساز امیہ چکرورتی بھی دیوکا رانی کے ہمراہ تھے۔
ممبئی پہنچنے پر یوسف خان نے دیوکا رانی اور امیہ چکرورتی سے ملاقات کی اور آئندہ آنے والی فلم کے لیے سکرین ٹیسٹ دیا۔ یہ فلم ’جوار بھاٹا‘ تھی جس نے یوسف خان کو بالی ووڈ میں بطور دلیپ کمار متعارف کروایا۔ فلم میں دلیپ کمار نے دیوکا رانی کے ساتھ ہیرو کا کردار ادا کیا۔
دلیپ کمار کو فلموں میں کام کرنے پر ماہانہ تنخواہ ایک ہزار روپے ملتی تھی۔
دیوکا رانی کا شمار اس وقت کے بااثر فنکاروں میں ہوتا تھا۔ دیوکا رانی نے دلیپ کمار کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی شخصیت بالی وڈ سٹار بننے کے لیے بالکل مناسب ہے۔
سوانح حیات میں دلیپ کمار کی مدھوبالا کے ساتھ محبت کا بھی ذکر ہے۔ دلیپ کمار ایک شرط پر مدھوبالا کے ساتھ شادی کرنے کو تیار تھے کہ وہ فلموں میں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔
کہا جاتا ہے کہ مدھو بالا کے والد عطااللہ خان کو اپنی بیٹی کی دلیپ کمار کے ساتھ شادی پر اعتراض تھا۔ عطااللہ نہیں چاہتے تھے کہ مدھوبالا فلموں میں کام کرنا چھوڑیں کیونکہ وہ اپنے خاندان کے لیے کمانے والی واحد فرد تھیں۔
دلیپ کمار سے پہلے مدھو بالا اداکار پریم نتھ کے ساتھ محبت کے رشتے میں بندھی ہوئی تھیں۔ لیکن دلیپ کمار کے منظر عام پر آنے پر یہ محبت اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
قسمت نے تو دلیپ کمار اور مدھو بالا کا ساتھ نہ دیا لیکن مغل اعظم میں دونوں کی پریم کہانی کو بے حد پذیرائی حاصل ہوئی۔