کورونا وائرس کے انسداد کے لیے سعودی وزارت تعلیم کا کردار
کورونا وائرس کے انسداد کے لیے سعودی وزارت تعلیم کا کردار
اتوار 29 مارچ 2020 14:52
3000 مریضوں کے لیے قرنطینہ کی سہولت کا انتظام کر لیا (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کو محدود رکھنے کی کوششوں کے پیش نظر وزارت صحت کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم بھی عملی میدان میں نظر آرہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت تعلیم نے کورونا وائرس سے نمٹنے کےلیے چھ یونیورسٹی اسپتالوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اس وباء سے نمنٹے کے لیے وزارت صحت کی کاوشوں میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔
واضح رہے سعودی عرب میں کورنا وائرس میں مبتلا تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد بارہ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس صورتحال کے باعث مختلف یونیورسٹیوں کے کمروں میں آئسولیشن روم اور وارڈ کے طور پر تین ہزار سے زیادہ بیڈ تیار کئے گئے ہیں۔
سعودی عرب کی 20 یونیورسٹیوں نے مختلف کیمپس کی 77 عمارتوں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 3000 مریضوں کے لیے قرنطینہ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے انتظام کر لیا ہے۔
سعودی عرب میں ہائر ایجوکیشن کے ترجمان طارق الاحمری نے واضح کیا ہے کہ یکم فروری سے ہی وزیر تعلیم حماد الشیخ نے تمام یونیورسٹیوں کو ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے اور اسپتالوں کو ضروری سامان مہیا کرنے کی ہدایت کی تھی۔
طارق الاحمری نے مزید بتایا کہ سعودی عرب کی یونیورسٹیاں آن لائن تعلیمی نظام اپنائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورچوئل ایجوکیشن کے تجربے کو کامیابی کے ساتھ قابل عمل بنایا گیا ہے۔ طلباء اور تدریسی عملے کی صحت کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر 8 مارچ سے آن لائن نظام تعلیم رائج کر دیا گیا تھا۔
وزارت صحت نے سعودی عرب میں کورونا وائرس کے مزید 99 مریضوں کی تصدیق کی ہے جس کے بعد مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1203 ہو گئی ہے۔ 37 مریض شفایاب ہو چکےہیں جب کہ تاحال چار مریضوں کے انتقال کی اطلاع ہے۔
وزارت صحت کی جانب سے اب تک 51 ہزار سے زائد مریضوں کے جدید ترین لیبارٹری ٹیسٹ کر چکی ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد عبدالعلی نے اس موقع پر واضح کیا ہے کہ سعودی عرب آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی یہ تعداد عالمی اعتبار سے اتار چڑھاو کی حالت میں ہے۔
ابھی ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی یہ بیماری خاموشی سے گذر جاتی ہے یا کہ اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ معاشرے کو محفوظ رکھنے کے لیے جتنی حد تک ہو سکے اسے قابو میں رکھا جائے۔
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں