پاکستان کی سپریم کورٹ نے جیلوں میں منتقل کیے جانے والے تمام نئے قیدیوں کی سکریننگ اور کورونا ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پوچھا ہے کہ بتایا جائے ہسپتال کورونا سے نمٹنے کے لیے کس حد تک تیار ہیں۔
بدھ کو جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کے ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کے اختتام پر عدالت عظمیٰ نے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے ادویات اور بستروں کی دستیابی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی۔
مزید پڑھیں
-
قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ معطلNode ID: 468221
-
مریضوں کی آئسولیشن کے لیے ریلوے کی ’قرنطینہ ٹرین‘Node ID: 468556
-
پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد دو ہزار سے بڑھ گئیNode ID: 468661
سپریم کورٹ نے کورونا سے بچاؤ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے اور پوچھا ہے کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو کیا تربیت دی گئی۔
عدالت نے رپورٹس میں حفاظتی کٹس اور دستیاب وینٹلی لیٹر کی تفصیلات بھی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کی جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کرنے کا حکم بھی دیا اور ہدایت کی کہ اگر کسی قیدی میں کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو اسے قرنطینہ کیا جائے۔
عدالت کو صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز نے بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کیے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے پانچ رکنی لارجر بینچ کی سربراہی میں کورونا کے باعث قیدیوں کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا جائزہ لینا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں جب کہ سندھ ہائی کورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36511/2020/5bc17d938fdd0_0.jpg)
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا۔ ’ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی خود کو بادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے۔‘
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کس قانون کے تحت ملزمان اور مجرموں کو ایسے رہا کیا جا سکتا ہے، ملزمان کو پکڑنا پہلے ہی ملک میں مشکل کام ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے، ان حالات میں جرائم پیشہ افراد کو کیسے سڑکوں پر نکلنے دیں؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں، کراچی میں ڈیفنس کا علاقہ ڈاکوئوں کے کنٹرول میں ہے۔
’ڈیفنس میں رات کو تین بجے ڈاکو کورونا مریض کے معائنے کے نام پر گھروں کا صفایا کر رہے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ جب سے ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں، زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36511/2020/pic_1525797979.jpg)