سعودی عرب میں متعدی امراض سے بچاؤ اور انسداد کے قومی مرکز ’وقایح‘ نے نئے کورونا وائرس سے مرنے والوں کےغسل اور دفنانے کے طریقہ کار پر مشتمل رہنما پمفلٹ جاری کیا ہے-
اخبار 24 کے مطابق پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک کورونا سے ہلاک ہونےوالوں کےغسل’ کفنانے اور دفنانے کا سارا کام سپیشل ٹیمیں کررہی ہیں۔ سپیشل مراکز کی فہرست جاری کی جائے گی-
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں کورونا سے مرنے والوں کی تدفین کس طرح ہوگی؟Node ID: 467171
-
عراق میں کورونا سے وفات پانے والوں کی تدفین کا مسئلہNode ID: 467451
یہ مراکز سعودی عرب کے تمام علاقوں میں ہوں گے- قبرستان کی نشاندہی بھی ہوگی کہ کس قبرستان میں کورونا کے مریضوں کی تدفین ہوگی- کورونا سے مرنے والوں کے لیے سپیشل قبرستان درکار نہیں ہوں گے بلکہ دفن کا طریقہ کار عام میتوں کی تدفین سے مختلف ہوگا-
قبرستان کے سلسلے میں یہ بات بھی مدنظر رکھی جائے گی کہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی تو قبرستانوں کو مزید کشادہ کردیا جائے گا-
وقایح نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیو ں سے کہا ہے کہ ہسپتال سے میت کی منتقلی کا طریقہ کار مقرر کیا جائے گا-
دفنانے سے قبل نماز جنازہ کے لیے مخصوص مساجد کے ائمہ ہوں گے انہیں بھی اس حوالے سے آگہی دی جائے گی-
رہنما پمفلٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا سے مرنے والے کے غسل کا کام بنیادی طور پر تو ہسپتال میں ہی انجام دیدیا جائے گا۔ ایسا نہ ہونے پر نعش تربیت یافتہ مراکز میں منتقل کی جائے گی-
نعش منتقل کرنے والا عملہ میڈیکل ماسک، دستانے اور لباس پہن کر یہ کام انجام دے گا- میت کی منتقلی یا غسل کے بعد عملے کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ کم از کم چالیس سیکنڈ تک اپنے ہاتھ صاف کرے-
میت کو واٹر پروف تھیلے میں رکھا جائے گا ۔ یہ تھیلے ایسے ہوں گے جن سے کسی قسم کا سیال مادہ باہر نہیں آسکے گا-
قومی مرکز وقایح نے تاکید کی ہے کہ مہلک وائرس سے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم انتہائی ضروری صورت میں ہوگا اس کی کارروائی بے حد مختصر ہوگی-
خدانخوانستہ اگر میت کے جسم پر زخم ہوئے تو میڈیکل پٹیاں باندھ کر پوسٹ مارٹم کارروائی ہوگی-
متوفی کےرشتے داروں کو نعش سے کس طرح پیش آیا جائے اس حوالے سے ضروری ہدایات دی جائیں گی-
انہیں متوفی کو چھونے یا بوسہ دینے سے منع کیا جائے گا- نعش ہسپتال سے مسجد اور قبرستان تربیت یافتہ افراد منتقل کریں گے-
گائیڈ پمفلٹ میں مزید بتایا گیا کہ غسل دینے ’ کفنانے اورنعش منتقل کرنےوالوں کی تعداد بےحد کم ہوگی- جہاں اس قسم کی میتیوں کو نہلایا جائے گا وہاں جراثیم کش ادویہ کے محلول کا سپرے ہوگا-
تدفین کی کارروائی میں وہی افراد حصہ لیں گے جو حفاظتی ضوابط کی پابندی کریں گے- تدفین کے وقت بھیڑ بھاڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی-
یاد رہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں میں یہ سوال پوچھا جارہا ہے کہ کیا نئے کورونا وائرس سے مرنے واللوں کوغسل دینے اور تدف یہ مہلک وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان محمدالعبد العالی نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے یہ بات مد نظر رہے کہ سعودی قوانین اور ہدایات کے بموجب موت کے لمحے سے لے کر دفنانے تک میت کا اعزاز واکرام فرض ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستانی کمیونٹی کے لیے واٹس ایپ سروس
Node ID: 468951
سعودی عرب میں ہر سطح پر اور ہر مرحلے پراس کی پابندی کی جاتی ہے اورآئندہ بھی کی جاتی رہے گی-
محمد العبد العالی نے مزید کہا کہ جہاں تک کورونا سے متاثر ہوکر مرنے والوں کو غسل دینے کا معاملہ ہے تو یہ کام تربیت یافتہ ماہر عملہ انجام دیتا ہے-
انہوں نے بتایا نے بتایا کہ میت کو غسل دینےکا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جسم پر موجود کسی بھی قسم کا سیال مادہ مناسب اور موزوں طریقے سے صاف کردیا جائے-
ترجمان کے مطابق اس کا امکان ہوتا ہے کہ اس مادے کے ذریعے مہلک وائرس کسی دوسرے کو لگ جائے- اسی لیے اسے نہایت مناسب طریقے سے صاف کیا جاتا ہے-
نہلانے کے بعد بھی ممکنہ طور پر مہلک وائرس کی موجودگی سے نجات حاصل کرنے کی کارروائی کی جاتی ہے-
ترجمان نے اطمینان دلایا ہے کہ کورونا سے متاثر ہوکر مرنے والے کی نعش نہلانے دفنانےکے بعد کورونا سے پاک ہوجاتی ہے پھر اس وائرس کی منتقلی کا کوئی امکان نہیں رہتا-