’کیا رمضان اور عید کرفیو میں گزریں گے؟‘
’دنیا کورونا پر قابو پانے کے قریب نہیں اور سعودی عرب اس دنیا کا حصہ ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ متعدد شہروں میں 24 گھنٹے کرفیو کا فیصلہ انتہائی اہم اور مفید رہے گا۔ اس سے رہائشیوں کو وبا سے تحفظ فراہم کرانا مقصود ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ایک سیٹلائٹ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’احتیاطی تدابیر پر معاشرے کا 50 فیصد حصہ عمل کر رہا ہے جبکہ باقی آدھا حصہ پہلے جیسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’صبح کے اوقات جب کرفیو نہیں تھا تب مختلف مارکیٹوں میں لوگوں کا ازدحام ہوجاتا تھا۔ ہمارے پاس رپورٹیں ہیں جن سے ثابت ہو رہا ہے کہ لوگ ہدایات کی پابندی نہیں کر رہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ’شاپنگ سینٹرز اور سپر مارکیٹوں میں لوگوں کی بھیڑ ہمارے لیے پریشان کن ہے۔ یہ انتہائی خطرناک ہے جس سے ہماری تمام تر کوششیں بے سود ہو رہی ہیں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’وزارت صحت کی ہدایات اور کرفیو کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ گھروں تک محدود رہیں، انتہائی ناگزیر حالات میں باہر نکلیں مگر افسوس اس پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو رہا‘۔
ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا اس سال رمضان المبارک اور عید الفطر کرفیو میں گزریں گے، اس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’دنیا کورونا پر قابو پانے کے قریب نہیں اور سعودی عرب اس دنیا کا حصہ ہے، ہم ہفتوں کی بات نہیں کر رہے بلکہ مہینوں کی بات کر رہے ہیں۔ وبا پر قابو پانے کے لیے کئی مہینے لگ سکتے ہیں‘۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’لوگ اگر ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کریں گے تو ہزاروں افراد وائرس کی زد میں رہیں گے، یہ محض خیالی باتیں نہیں بلکہ حقیقت ہے‘۔
انہوں نے بتایاہے کہ ’کورونا کا ایک مریض ہزاروں افراد کو وائرس منتقل کرسکتا ہے، اسی لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے‘۔