پاکستان میں جب بھی مہنگائی کی بات ہو تو اس کے دفاع میں بیرونی قرضوں کا ذکر ضرور سننے کو ملتا ہے اور اس پر حکومت اور حزب اختلاف پر تنازعات بھی رہتے ہیں کہ کس نے کتنا قرضہ لیا اور اس کا استعمال کیسے کیا۔
ان ہی قرضوں کو جواز بنا کر نئے ٹیکس لگائے جاتے ہیں اور بجٹ میں عوام کو کم ریلیف دینے میں ناکامی پر بھی قصور وار زیادہ تر یہ قرضے ہی ٹھرائے جاتے ہیں۔
ماضی میں پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں رعایت زیادہ تر فوجی دور حکومت میں ملی ہیں لیکن اب موجودہ سول حکومت میں پاکستان کو بڑا ریلیف ملنے جا رہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد عالمی مالیاتی اداروں اور قرض دینے والے ممالک نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ایک سال کے لیے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستانی معیشت کو خطرات بڑھ گئے،عالمی بینک
Node ID: 153101
-
جی ٹوئنٹی: ’معیشت پر کورونا کے اثرات محدود کرنے کا عزم‘
Node ID: 460971
-
’آپ پاکستان کی کریم ہیں تو دودھ خراب ہے‘
Node ID: 472221اس صورتحال میں ماہرین کے مطابق حکومت کو بارہ ارب ڈالر یا تقریباً انیس سو ارب روپے کی ادائیگیاں کم از کم ایک سال کے لیے نہیں کرنا پڑیں گی۔